واشنگٹن(نیٹ نیوز ) امریکہ میں پٹرول کے نرخ روز بروز بڑھتے ہوئے پہلی بار پانچ ڈالر فی گیلن کے قریب پہنچ گئے دوسری طرف سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مجموعی گھریلو آمدنی میں بھی کمی آئی ہے اور افراط زر میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے. افراط زرمیں اضافے سے گھروں کے کرائے اور اشیائ خوردونوش کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے امریکی آٹو کلب کے مطابق ملک میں پٹرول کی فی گیلن اوسط قیمت 4.97 ڈالر رہی پٹرول کی اس ہوش ربا گرانی نے دوسری اشیائ ضرورت کی قیمتوں پر اثر ڈالا ہے.امریکہ میں صرف ایک ہفتے میں پٹرول کے نرخوں میں تقریباً چوتھائی ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، جو اپنی جگہ ایک ریکارڈ ہے، جب کہ پچھلے سال کے مقابلے میں یہ اضافہ دو ڈالر کے قریب ہے پٹرول کے نرخ صرف امریکہ میں ہی نہیں بڑھے بلکہ اس اضافے نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے. برطانیہ نے بھی اپنا ریکارڈ توڑا اور وہاں پٹرول تقریباً 8.80 ڈالر فی گیلن فروخت ہو رہا ہے
دوسری طرف امریکا کے مرکزی بنک ”امریکی فیڈرل ریزرو“ نے بتا یا کہ دو سال میں پہلی بار مجموعی گھریلو آمدنی میں کمی ہوئی ہے اور امریکی معیشت بدستور مشکلات میں گھری ہوئی ہے.مرکزی بینک نے اس زوال کا ذمّہ دار سٹاک مارکیٹ کی مندی کو ٹھہرایا ہے موجودہ سہ ماہی میں سٹاک تقریباً تین ٹریلین ڈالر گرے جبکہ مکانوں کی مالیت میں 1.7 ٹریلین کا ڈالر کا اضافہ ہوا ہے . فیڈرل ریزرو کا کہنا ہے کہ کورونا عالمی وبا کے بعد 2021 کے آخر میں مجموعی گھریلو آمدنی اعشاریہ پانچ ٹریلین ڈالر کم ہوئی تاہم فیڈ رل ریزروکا کہنا ہے کہ گھریلو بیلنس شیٹ بدستور مستحکم ہے اور افراط زر کے اثرات فی الحال غیر واضح ہیں. فیڈرل ریزرو کا کہنا ہے کہ پچھلے 40 برسوں میں اس سال افراط زر کی شرح سب سے ہے فیڈرل ریزرو افراط زر کو روکنے کے لیے شرح سود میں اضافہ کر رہا ہے سال کی پہلی سہ ماہی میں کل قومی پیداوار ڈیڑھ فی صد کے قریب کم ہوئی ہے