کراچی (نمائندہ خصوصی) جنوب مشرقی بحیرہ عرب پر ایک موسمیاتی دبا طوفان کی شکل اختیار کرگیا ہے۔ فی الحال یہ طوفان شمال مشرق کی جانب بڑھ رہا ہے اور کراچی سے تقریبا 910 کلومیٹر دور ہے۔ اس کی شدت میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ اس طوفان کو بِپرجوئے کا نام دیا گیا ہے۔چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کے مطابق بِپرجوئے کا رخ اب پاکستان اور بھارت کی ساحلی پٹی کی جانب ہے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ طوفان کس ساحلی پٹی سے ٹکرائے گا تاہم 24گھنٹوں کے بعد واضح ہوگا کہ سمندری طوفان کہاں جائے گا۔انہوں نے کہاکہ طوفان کا بلوچستان اور عمان کے ساحلی علاقوں یا گجرات اور سندھ کے ساحل پر اثر انداز ہونے کا امکان ہے۔سردار سرفراز نے کہاکہ دونوں صورتوں میں پاکستان کی 11 سو کلومیٹر کی پٹی پر طوفان کے اثرات رہیں گے، تیز ہواﺅں، طوفانی بارشوں اور سمندر میں طغیانی کے باعث نشیبی علاقوں میں پانی داخل ہوسکتا ہے۔چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کے مطابق 14 جون کی رات سمندری طوفان کسی ساحل سے ٹکرا سکتا ہے جس سے 80 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹا کی رفتار سے ہوائیں چل سکتی ہیں۔سردار سرفراز نے کہاکہ سمندری طوفان ٹکرانے کے بعد 3 دن تک اثرات قریبی ساحلی علاقوں میں رہتے ہیں جس سے موسلادھار بارشوں کا امکان بھی رہتا ہے۔اس سائیکلون کو بِپرجوئے نام بنگلہ دیش نے دیا ہے، یہ ایک بنگالی لفظ ہے جس کا مطلب ہے اچانک آںے والی بھیانک تباہی۔یہ نام عالمی موسمیاتی تنظیم (WMO) کے ممالک نے 2020 میں فہرست میں شامل کیا تھا۔اس فہرست میں شمالی بحر ہند کے اوپر بننے والے تمام ٹروپیکل طوفان بھی شامل ہیں اور یہ تمام نام علاقائی اصولوں کی بنیاد پر رکھے گئے ہیں۔