اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہاہے کہ ہمیں پلاسٹک کی مصنوعات کو دوبارہ ڈیزائن کرنا ہوگا، شہریوں، صنعتوں اور مینوفیکچررز کو اس مثبت تبدیلی کو اپنانا ہوگا، ہمیں ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کی مصنوعات پر انحصار کم کرنے کی ضرورت ہے۔ایس ڈی پی آئی کے پالیسی ڈائلاگ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہاکہ ہمارے عوامی مقامات، پہاڑ اور سمندر پلاسٹک سے آلودہ ہو چکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ تمام ممالک پلاسٹک کے کچرے کا صرف 9 فیصد ری سائیکل کر رہے ہیںجبکہ دوسری طرف دنیا 2060 تک پلاسٹک کی پیداوار میں تین گنا اضافہ کرے گی۔ شیری رحمن نے کہاکہ ہم اپنی روزمرہ زندگی میں پلاسٹک کی مصنوعات کو ان کے ری سائیکلنگ ڈھانچے کو سمجھے بغیر استعمال کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان میں تقریباً 624 کچرے کے کنٹینرز ڈمپ کیے گئے تھے جس کی وجہ سے میں نے گزشتہ سال ہیزرڈس ویسٹ مینجمنٹ پالیسی متعارف کرائی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اسلام آباد میں چند سال پہلے پولی تھین بیگز پر پابندی لگائی گئی تھی لیکن مجھے ہر جگہ پلاسٹک کے تھیلے نظر آتے ہیں۔ شیری رحمن نے کہاکہ ہم سنگل یوز پلاسٹک کی مصنوعات کا استعمال ختم کرنے کے بارے میں بالکل واضح ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم جنوبی ایشیا میں پلاسٹک کی کھپت کو روک تو نہیں سکتے لیکن اس کے لیے سماجی اور اجتماعی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ میں نے پلاسٹک کی آلودگی کو کم کرنے اور اس سے نمٹنے کے لیے 7R ایکشن ایجنڈا پیش کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ شہریوں، صنعتوں اور مینوفیکچررز کو اس مثبت تبدیلی کو اپنانا ہوگا، شیری رحمان ہمیں پلاسٹک کی مصنوعات کو دوبارہ ڈیزائن کرنا ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ہمیں ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کی مصنوعات پر انحصار کم کرنے کی ضرورت ہے۔ شیری رحمن نے کہاکہ ناروے اپنے پلاسٹک کے 90 فیصد کچرے کو ری سائیکل کر رہا ہے لہذا لیے پلاسٹک کے کچرے کی ری سائیکلنگ ممکن ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ بڑی کمپنیوں کو پاکستان میں بھی پلاسٹک کے کچرے کو ری سائیکل کرنے کی ضرورت ہے۔