ذیاسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے توانائی شعبے کی اصلاحات کو بجٹ کا حصہ بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہاہے کہ مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار کم سے کم کرکے مرحلہ وار متبادل ذرائع سے بجلی کے نئے منصوبے شروع کئے جائیں، آئندہ بجٹ میں لائن لاسز اور بجلی چوری کے سد باب کیلئے مو¿ثر اقدامات شامل کئے جائیں ،آئندہ بجٹ میں وِنڈ اور شمسی توانائی کے منصوبے شامل کئے جائیں ۔ منگل کو وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت توانائی شعبے کے حوالے سے بجٹ تجاویز پر اعلیٰ سطحی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزراءاسحاق ڈار، خواجہ محمد آصف، انجینئیر خرم دستگیر خان، مریم اورنگزیب، مشیرِ وزیرِ اعظم احد خان چیمہ، وزراءمملکت ڈاکٹر مصدق ملک، عائشہ غوث پاشا، معاونین خصوصی طارق باجوہ، جہانزیب خان، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین واپڈا اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی. وزیرِ تجارت سید نوید قمر، گورنر اسٹیٹ بنک اور معروف صنعتکاروں نے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس کو توانائی شعبے کی اصلاحات اور بجٹ 2023-24 میں اس حوالے سے شامل کئے گئے منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو ملک گیر جاری سرکاری عمارتوں کی سولرآئیزیشن کے منصوبے پر پیش رفت آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ سرکاری عمارتوں کی سولرآئیزیشن کے بِڈنگ کے چار مرحلے مکمل کئے جا چکے جس کے بعد متعدد عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ اجلاس کو برآمدی صنعتوں کو بلاتعطل گیس اور بجلی فراہم کرنے کے حوالے سے اقدامات سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔وزیر اعظم نے ان اقدامات کو حتمی شکل دے کر بجٹ میں شامل کرنے کی ہدایات جاری کیں.۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ بجلی کے لائف لائن اور کم کھپت والے صارفین پر بِلوں کا کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔ انہوںنے کہاکہ پاور ٹرانسمیشن کے منصوبوں کی جلد تکمیل یقینی بنائی جائے۔وزیرِ اعظم نے لائن لاسز اور بجلی کی چوری کے سدباب کیلئے آئندہ بجٹ میں ٹرانفارمر میٹرنگ منصوبے کو شامل کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ملک بھر میں جاری سولرآئیزیشن کے منصوبوں کی رفتار کو تیز کیا جائے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ برآمدی صنعتوں کی ترجیحی بنیادوں پر توانائی کی ضروریات پوری کی جائیں،بجٹ میں پن بجلی کے جاری منصوبوں کی جلد تکمیل کو ترجیح دی جائے۔