کراچی(نمائندہ خصوصی)ایم کیو ایم پاکستان کے سینئرڈپٹی کنوینر سیدمصطفی کمال نے کراچی اور حیدر آباد کی مردم شماری پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے آڈٹ کروانے کا مطالبہ کیاہے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفی کمال کہاکہ ہم موجودہ مردم شماری کو نہیں مانتے، ہمیں مردم شماری کے اعداد و شمار پر اعتراض ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ بھر کی آبادی میں 20 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے لیکن کراچی اور حیدر آباد کی مردم شماری 20 فیصد بھی نہیں بڑھی، ملک کے بنیادی مسائل کہیں دب کر رہ گئے ہیں۔مصطفی کمال نے کہا کہ ہم نے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے میٹنگ میں مردم شماری کا معاملہ اٹھایا ہے اور خالد مقبول صدیقی نے مردم شماری کے معاملے پر احسن اقبال کو خط بھی لکھا ہے کیونکہ مردم شماری ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک طبقہ حکومت بنانے میں اور ایک طبقہ اسے گرانے میں لگا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس مردم شماری کے نتائج ہم قبول نہیں کریں گے، آڈٹ کا جو وقت تھا وہ آپ نے فارم دے دیئے اور تاریخیں گزر گئیں، مردم شماری کا ڈیجیٹل آڈٹ کروانے سے متعلق اقدامات اٹھائے جائیں، مردم شماری میں جو اضافہ ہوا وہ بھی ہماری جدوجہد کے بعد ہوا ہے، ہم نے کوئی بینرز نہیں لگائے کہ ہم نے جدوجہد کی ہے۔مصطفی کمال نے بتایا کہ ہم نے اس حوالے سے وزیرِ اعظم کے ساتھ ہونے والی ملاقات سمیت کل 55 میٹیگز کی ہیں، اس کے باوجود بھی ہم خود کو صحیح گنوا نہیں سکے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے رویے میں تعصب ہے اور خاص کر وزیرِ اعلی صاحب کے رویے میں۔ایم کیو ایم رہنما نے مراد علی شاہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعلی کہہ رہے ہیں کہ پانی کی لائن بن رہی ہے مگر پانی نہیں دے سکتے، اتنے عرصے سے آپ کی حکومت ہے لیکن آپ پانی نہیں دے سکتے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مردم شماری کے بعد ہونے والے سروے کی تاریخ میں اضافہ کیا جائے۔مصطفی کمال نے کہا کہ 7 اپریل کو 98 فیصد سندھ کی آبادی کو گنے جانے کی خبر لگی اور اس وقت کراچی کی آبادی 1 کروڑ 33 لاکھ دکھائی گئی۔انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست اور حکومت اگر ہمیں صحیح گننے کو تیار نہیں تو ہم سے توقع نہ رکھے، خدارا ہمیں سندھ حکومت کے ہاتھوں گروی نہ رکھا جائے، ملک کے لیے قربانیاں دینے والوں کی اولادیں آج اپنی گنتی پوری نہیں کروا پا رہیں۔مصطفی کمال نے کہا کہ سندھ کی آبادی کا 50 فیصد یہاں ہے، 90 فیصد ریونیو یہ شہر دیتا ہے، اس لیے کوئی تھرڈ پارٹی اس مردم شماری کا آڈٹ کرے، آئین میں بھی آڈٹ کا لکھا ہے۔