کراچی (رپورٹ :آغاخالد)
عدالت عظمی کے احکامات پر کراچی کے شہری اداروں سمیت صوبے کے تمام سرکاری محکموں کے گریڈ 16 اور اس سے اوپر کے براہ راست بھرتی افسران کو سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنا ہوگا اس کاآغاز صوبے کے 17 گریڈ کے پرائمری ہیڈ ماسٹرز اور ہیڈ مسٹریس سے کیا جارہاہے جن کا شڈیول spsc نے جاری کردیاہے، واضع رہے کہ گزشتہ برس سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے فیصلہ جاری ہواتھا جس میں محکمہ تعلیم سمیت 16 گریڈ یا اس سے اوپر کے تمام سرکاری افسران کے لئے سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے سے ان کی ملازمت مشروط کردی گئی تھی کیونکہ سپریم کورٹ کے علم میں لایا گیا تھا کہ محکمہ تعلیم میں گزشتہ 20 برسوں میں ہونے والی بھرتیوں میں جعلی اسناد پر بڑے پیمانے پر تقرریاں کی گئی ہیں یہاں تک کہ 16 یا17 گریڈ کے ہیڈ ماسٹرز کی اکثریت کو ان کے اسکول، سبجیکٹ یا ان کے اپنے نام کی درست اسپیلنگ تک نہیں آتی چونکہ سرکاری محکموں کے ایسے ملازمیں کی تعداد ہزاروں میں بیان کی گئی تھی جس پر عدالت عظمی نے لوگوں کی اتنی بڑی تعداد کو یکمشت بے روزگار کرنے کی بجائے انہیں افسر کے عہدہ کے شایان شان اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کا ایک موقع دینے کا فیصلہ کیا جبکہ سندھ کے وزیر تعلیم سید سردارشاہ جو خود بھی ایک اچھی شہرت کے حامل وزیر ہیں نے اس عدالتی فیصلے کوسراہتے ہوے اس پر اس کی روح کے مطابق عمل در آمد کافیصلہ کیا تھا کیونکہ ان کا کہناہے کہ کسی بھی معاشرہ کی ترقی اور نئی نسل کی ذہنی نشودو نماء کے لئے تعلیمی معیار کی بلندگی ضروری ہے ان کے اس وژن کے مطابق پہلے مرحلہ میں محکمہ تعلیم کے ہیڈ ماسٹرز کے ٹیسٹ کاشڈیول جاری کردیا گیا ہے جبکہ اگلے مرحلہ میں کراچی کے شہری اداروں کے ڈی اے، کے ایم سی، ڈی ایم سی، ایم ڈی اے، ایل ڈی اے، واٹر بورڈ اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سمیت تمام اداروں کے گریڈ سولہ اور اس سے اوپر کے تمام افسران کو سندھ پبلک سروس کمیشن میں اپنی اہلیت ثابت کرنا ہوگی جبکہ عدالت عظمی کے ان احکامات کی تعمیل میں ریوینیو بورڈ، اکسائز اینڈ ٹیکسیشن، پولیس اور دیگر تمام سرکاری ونیم سرکاری محکموں کے افسران کو بھی اس مرحلہ سے گزرنا ہوگا اس کے اگلے مرحلہ میں اندرون سندھ کے بلدیاتی اداروں پھر دیگر محکموں کے افسران کے لیے بھی امتحان پاس کرنا لازم کردیا گیاہے-