اسلام آباد(کورٹ رپورٹر) اٹارنی جنرل آف پاکستان نے پنجاب الیکشن فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی دائر نظر ثانی درخواست کی سماعت کے موقع پر بتایا ہے کہ صدر مملکت کی منظورہ کے بعد سپریم کورٹ ریویو ایکٹ اب قانون بن چکا ہے،سپریم کورٹ کے نظرثانی کے قوانین کا اطلاق جمعہ سے ہوچکا،نئے ایکٹ کے تحت نظر ثانی کا دائرہ کار اب اپیل جیسا ہی ہوگا،اب نظرثانی درخواست کوفیصلہ دینے والے بنچ سے لارجر بنچ ہی سن سکتا ہے۔عدالت عظمی نے معاملہ غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا۔سوموار عدالت عظمی میں معاملہ کی سماعت کے موقع پر اٹارنی جنرل آف پاکستان نے روسٹرم پر آ کر کہاکہ وہ کچھ بات کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت کی اجازت سے انہوں نے بتایا کہ صدرمملکت کی منظوری کے بعد نظرثانی قانون بن چکاہے،چیف جسٹس آف پاکستان نے اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ جمعرات کوجوڈیشل کمیشن والا کیس مقررہے،آپ اس بارے بھی حکومت سے ہدایات لے لیں،نیا قانون آچکا ہے ہم بات سمجھ رہے ہیں،چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں ہمارا حکمنامہ پڑھا ہو گا،ذہن میں رکھیں کہ عدالت نے کمیشن کالعدم قرار نہیں دیا،عدالت نے عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا ہے،خفیہ ملاقاتوں سے معاملات نہیں چل سکتے،یہ تاریخی ایکسیڈنٹ ہے کہ چیف جسٹس صرف ایک ہی ہوتا ہے،ہم نے میمو گیٹ، ایبٹ آباد کمیشن اور شہزاد سلیم قتل کے کمیشنز کا نوٹیفکیشن دیکھایا،تمام جوڈیشل کمیشنز میں چیف جسٹس کی مرضی سے کمیشن تشکیل دیے جاتے ہیں،کسی چیز پر تحقیقات کرانی ہیں تو باقاعدہ طریقہ کار سے آنا ہو گا،میں خود پر مشتمل کمیشن تشکیل نہیں دوں گا لیکن کسی اور جج سے تحقیقات کرائی جا سکتی ہیں،یہ سیاسی پارہ معیشت اور امن و امان کو بہتر نہیں کرے گا،جسٹس منیب اختر نے اس موقع پر نشاندہی کی کہ نظرثانی قانون سے متعلق سن کروکیل الیکشن کمیشن کے چہرے پرمسکراہٹ آئی ہے،عدالت عظمی نے معاملہ کہ سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی۔