اسلام آباد (ایجنسیاں/نیٹ نیوز)وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کی منظوری دے دی۔وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے قومی اسمبلی میں نو ہزار 500 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا ۔وفاقی کابینہ نے مالی سال 23-2022 کے بجٹ کی منظوری دےدی۔وفاقی کابینہ کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 جبکہ پینشن میں 5 فیصد اضافے کی منظوری دیدی گئی ہے، سرکاری ملازمین کی پینشن میں اپریل میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔
آئندہ مالی سال کیلئے اخراجات کا تخمینہ 9 ہزار 502 ارب روپے ہے، ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے سے 71 ارب 59 کروڑ کا بوجھ پڑے گا۔، کابینہ اور سرکاری اہلکاروں کی پیٹرول کی حد کو 40 فیصد کم کیا جائے گا۔بجٹ تقریر مسودہ کے مطابق حکومتی خرچ پر لازمی بیرونی دوروں کے علاوہ تمام دوروں پر پابندی ہوگی، پینشن فنڈ قائم کیا جارہا ہے جس کیلئے رقم جاری کردی گئی ہے۔پینشن کی مد میں بجٹ میں 530 ارب روپے کا تخمینہ ہے، آئندہ مالی سال گروتھ کا ہدف 5 فیصد رکھا گیا ہے، جی ڈی پی کو 67 کھرب سے بڑھا کر 78.3 کھرب تک پہنچایا جائے گا۔بجٹ تقریر مسودہ میں بتایا گیا ہے کہ مہنگائی کی شرح 11.5 فیصد پر لائی جائے گی، ٹیکس کی شرح جی ڈی پی کے 9.2 فیصد لے جائی جائے گی، مجموعی خسارہ 8.6 فیصد ہے، اس کو کم کرکے 4.9 فیصد پر لایا جائے گا۔بجٹ مسودہ میں مجموعی پرائمری بیلنس جی ڈی پی کا منفی 2.4فیصد ہے، بہتر کرکے 0.9 فیصد پر لایا جائے گا، رواں مالی سال درآمدات 76 ارب ڈالر کی متوقع ہیں۔بجٹ تقریر مسودہ میں کہا گیا ہے کہ درآمدات 35 ارب ڈالر تک بڑھانے کے اقدامات کیے جائیں گے، آئندہ مالی سال ترسیلات زر 33.2 ارب ڈالر بڑھنے کی توقع ہے، رواں سال جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ 8.6 فیصد ہے۔بجٹ میں اگلے سال جی ڈی پی میں ٹیسکز کی شرح 4.9 فیصد تک لائی جائے گی، مجموعی پرائمری بیلنس جی ڈی پی کا منفی 2.4 فیصد ہے، اگلے سال مجموعی پرائمری بلینس کو مثبت 0.9 فیصد تک لایا جائے گا۔رواں سال ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں 6 ہزار ارب روپے ہوں گی، ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں صوبوں کا حصہ 3501 ارب روپے رہا، آئندہ مالی سال درآمدات میں کمی لاکر 70 ارب تک لائی جائیں گی۔بجٹ تقریر مسودہ کے مطابق اگلے سال ٹیکس وصولیوں میں صوبوں کا حصہ 4100 ارب روپے ہوگا، وفاقی حکومت کی نیٹ آمدن 4904 ارب روپے ہوگی، نان ٹیکس ریونیو 2 ہزار ارب روپے ہوگا۔اگلے سال وفاقی حکومت کے کل اخراجات 9502 ارب روپے ہوں گے، اگلے مالی سال کے دوران قرض کی ادائیگی پر3950 ارب روپے خرچ ہوں گے۔بجٹ تقریر مسودہ میں بتایا گیا ہے کہ 16 سو سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر ایڈوانس ٹیکس میں اضافے کی تجویز ہے، نان فائلرز کے لیے ٹیکس کی شرح 100 فیصد سے بڑھا کر 200 فیصد کرنے کی تجویز ہے، الیکٹرانک انجن کی صورت قیمت کا 2 فیصد ایڈوانس ٹیکس لیے جانے کی تجویز ہے۔بجٹ تقریر مسودہ میں کہا گیا ہے کہ اگلے سال تنخواہ دار طبقے کیلئے ماہانہ 1 لاکھ روپے تنخواہ پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، انفرادی اور ایسوسی ایشن آف پرسنز پر ٹیکس چھوٹ کی بنیادی حد بڑھانے کی تجویز ہے۔
اس کے علاوہ انفرادی، ایسوسی ایشن پرسنز پر ٹیکس چھوٹ کی بنیادی حد 4 لاکھ سے بڑھا کر6 لاکھ کرنیکی تجویز ہے۔نئے بجٹ میں بہبود سیونگ سرٹیفکیٹ پرٹیکس 10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے، پینشنرز بینیفٹ اکاؤنٹس پر ٹیکس 10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔بجٹ تقریر مسودہ کے مطابق شہدا کی فیملی پر ٹیکس 10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے، چھوٹے ریٹیلرز کیلئے فکس ٹیکس مقرر، 3 ہزار سے 10 ہزار روپے ماہانہ ہوگا، یہ ٹیکس ریٹیلر سے بجلی کے بلوں کے ساتھ وصول کیا جائے گا۔