استوار ( نمائندہ خصوصی)
گلگت بلتستان کے ضلع استور میں برفانی تودہ گرنے کے تقریباً 28 گھنٹے بعد ایک 70 سالہ شخص کو برف کے نیچے سے زندہ نکال لیا گیا۔گزشتہ روز صبح برفانی تودہ گرنے سے خانہ بدوش قبیلے کی 4 خواتین اور ایک بچے سمیت 8 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔حکام نے بتایا کہ متاثرین خانہ بدوش تھے، جو آزاد کشمیر سے استور کی جانب جارہے تھے، انہوں نے اپنے مویشیوں کے ہمراہ علاقے میں کیمپ لگا رکھا تھا۔استور ریسکیو 1122 کے میڈیا افسر وزیر اسد علی نے کہا کہ ریسکیو اہلکار دیگر 3 افراد کو بچانے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور انہیں ڈی ایچ کیو ہسپتال استور منتقل کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وادی میں برفانی تودہ گرنے کے تقریباً 28 گھنٹے بعد ریسکیو کیا جانے والا آخری شخص 70 سالہ محمد حسین تھا۔
وزیر اسد علی نے مزید کہا کہ ریسکیو کیے گئے تینوں افراد کا علاج کیا جا رہا ہے اور اب ان کی حالت بہتر ہے، ریسکیو آپریشن ختم ہو چکا ہے، پاک فوج اور پولیس نے ریسکیو اور سرچ آپریشن میں مقامی انتظامیہ اور ریسکیو اہلکاروں کی مدد کی۔واضح رہے کہ ہر سال خانہ بدوش اپنے مویشیوں کے ساتھ آزاد کشمیر سے پنجاب آجاتے ہیں، وہ شمالی علاقوں میں سخت سردیوں سے بچنے کے لیے پنجاب جاتے ہیں اور موسم بہتر ہونے پر پہاڑی علاقوں میں واپس لوٹ جاتے ہیں۔استور کے رہائشی عقیل حسین نے بتایا کہ شونٹر پاس کی سرحد آزاد کشمیر کے علاقے سے ملتی ہے اور پنجاب کے خانہ بدوش یہاں اپنے مویشی چَرانے کے لیے کئی مہینوں تک رہتے ہیں اور پھر آگے بڑھ جاتے ہیں۔