اسلام آباد( نمائندہ خصوصی)وزارت خزانہ نے معروف ماہرمعاشیات عاطف میاں کی طرف سے پاکستان کی معیشت کا گھانا اورسری لنکا کی معیشتوں سے تقابل کو بے جا، غیرضروری اورغیرمنطقی قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ گھانا اورسری لنکا کی چھوٹی معیشتوں اورکم آبادی کا پاکستانی معیشت اورآبادی سے تقابل غیرحقیقی اورغیرمنطقی ہے، ملک معاشی طورپرکھڑا ہے اوراسی طرح کھڑا رہے گا، پاکستان نے ابھی تک فیصلہ کن اور دلیرانہ جامع اقدامات کئے ہیں، معیشت کومستحکم کرنے اورپائیدارنموکیلئے اصلاحات کے راستے پرگامزن رہیں گے۔ ہفتہ کویہاں جاری بیان میں وزارت خزانہ کے ترجمان نے امریکا میں مقیم معروف ماہرمعاشیات عاطف میاں کے مضمون میں اٹھائے گئے نکات کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ عاطف میاں کی جانب سے پاکستان کی معیشت کا گھانا اورسری لنکا کی معیشتوں سے موازنہ کرتے ہوئے پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں پرتنقید بے جا اورغیرضروری ہے، دونوں ممالک کی معیشتوں کاپاکستانی معیشت سے تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے عاطف میاں نے پاکستان کو ”فیصلہ کن “، ”جارحانہ ری سٹرکچرنگ“ اور دلیرانہ اقدامات کا مشورہ دیا ہے۔ ترجمان نے نے بتایا کہ عاطف میاں نے اصل میں پاکستان کوڈیفالٹ کا اعلان کرنے کی ملفوف تجویز دی ہے۔ ترجمان نے کہاکہ یہ نظریاتی نکتہ نظرسے غیرضروری اوربے جا تجویز ہے، موصوف اس بات سے لاعلم ہیں کہ پاکستان میں معیشت کس طرح چل رہی ہے۔ترجمان نے کہاکہ عاطف میاں کی طرف سے پاکستان کی معیشت کا گھانا اورسری لنکا کی معیشتوں سے تقابل بھی بے جا، غیرضروری اورغیرمنطقی ہے کیونکہ گھانا اورسری لنکا کی چھوٹی معیشتوں اورکم آبادی کا پاکستانی معیشت اورآبادی سے تقابل نہیں بنتا۔ترجمان نے بتایا کہ بنیادی طورپرعاطف میاں نے پاکستان کے قرضہ کا تجزیہ کرنے کی زحمت نہیں کی ہے جس کا کمرشل بانڈز اورسکوک میں حصہ 10 فیصدسے بھی کم ہے اورجس کی میچورٹی اپریل 2024 میں ہے، باقی ماندہ قرضہ دوطرفہ اورکثیرجہتی شراکت داروں کاہے، دوطرفہ اورکثیرالجہتی شراکت دار پاکستان کے ساتھ رابطوں میں ہے اوران میں سے کسی نے بھی یہ نتیجہ نہیں نکالا ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہوگا۔ترجمان نے کہاکہ عاطف ان اصلاحات سے بھی لاعلم ہیں جوپاکستان نے گزشتہ 9 ماہ میں کی ہے، ان میں مارکیٹ کی بنیاد پرایکسچینج ریٹ، شرح سود کی ایڈجسٹمنٹ، مالی حالت کوبہتربنانے کیلئے سال کے وسط میں ٹیکسیشن، پیٹرولیم مصنوعات پرلیوی کانفاذ اورمالی خسارہ کی نان مونیٹائزیشن شامل ہیں، یہ تمام اقدامات آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت اٹھائے گئے ہیں، ملکی تاریخ میں اس سے قبل پاکستان پراس طرح کی پیشگی شرائط لاگونہیں ہوئی تھی۔ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے دلیرانہ کوششوں سے یہ اقدامات کئے ہیں، بدقسمتی سے اس طرح کے اقدامات کے باوجود ابھی تک سٹاف سطح کامعاہدہ نہیں ہوا اورپاکستان کو9 ویں جائزہ کے تحت قسط نہیں مل سکی ہے۔ترجمان نے کہاکہ ملک معاشی طورپرکھڑا ہے اوراسی طرح کھڑا رہے گا، پاکستان نے ابھی تک فیصلہ کن اور دلیرانہ جامع اقدامات کئے ہیں، ہم معیشت کومستحکم کرنے اورپائیدارنموکیلئے اصلاحات کے راستے پرگامزن رہیں گے۔ترجمان نے کہاکہ نامینل ایکسچینج ریٹ کا تقابل بھی غیرضروری ہے،فی الوقت پاکستان کاحقیقی ایکسچینج ریٹ 15 فیصدانڈرویلیوڈ ہے۔ انہوںنے کہاکہ قیاس آرائیوں، مارکیٹ مینیپولیشن، اورسیاسی عدم استحکام سے عمومی پریشانی نامینل ایکسچینج ریٹ پراثرات مرتب ہوتے ہیں تاہم انڈرویلیو ایکس چینج ریٹ سے اس امرکی عکاسی ہورہی ہے کہ پاکستان کے بنیادی معاشی اشارئے درست سمت میں گامزن ہیں اوراس میں بہتری آرہی ہے۔ترجمان نے کہاکہ تاریخی لحاظ سے پاکستان خطہ کے دیگرممالک کے برعکس کم قیمت پرپیٹرولیم مصنوعات صارفین کوفراہم کرتا چلا آرہاہے،کسی حکومتی زرتلافی کے بغیر 50 روپے پیٹرولیم لیوی کا نفاذ ہوچکاہے اسلئے یہ بات غیردانش مندانہ ہوگی کہ عمومی مہنگائی میں اضافہ کے تناظرمیں پیٹرولیم مصنوعات پرمزید ٹیکس لگائے جائے جن کی قیمت ایک سال میں پہلے سے ڈبل ہوچکی ہے، عاطف میاں نے اپنے مضمون میں پیٹرولیم مصنوعات پرمزید ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے اورٹیکس عائد نہ کرنے کونامعقول فیصلہ قراردیاتھا، ترجمان نے کہاکہ حقائق کی بنیاد پرفاضل مضمون نگار کایہ مشورہ غیرضروری ہے۔ترجمان نے کہاکہ کوویڈ 19، روس یوکرین جنگ اورگزشتہ سال آنیوالے بدترین سیلاب سے پاکستان کی معیشت کومشکلات کاسامنا کرنا پڑرہاہے، موجودہ حکومت نے گزشتہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے معاہدہ کے باوجود شرائط توڑنے سے پیداہونے والے مسائل اوردیگرورثہ میں ملنے والی مشکلات پرقابوپانے میں کامیابی حاصل کی ہے، گزشتہ حکومت کی جانب سے حسابات جاریہ کے کھاتوں کے 17.5 ارب ڈالرکے خسارہ کوکم کرکے 3.2 ارب ڈالرکی سطح پرلایاگیاہے، پاکستان نے کسی بیرونی قرضے کے بغیر یہ خسارہ کم کیاہے جس سے پاکستان کی معیشت کی استعدادکا اندازہ ہوتا ہے۔ترجمان نے کہاکہ مضمون نگار پاکستان کو درپیش بے مثال سیاسی مشکلات سے بھی لاعلم ہیں، اس وقت ملک کا سیاسی ماحول پرسکون اورخوشگوارنہیں ہے، اس طرض کی صورتحال سے ملک کی معیشت کیلئے مضمرات ہوتے ہیں۔ ترجمان نے کہاکہ سیاسی استحکام کے ساتھ ہی پاکستان کی معیشت میں نمایاں بہتری آئیگی۔