نئی دہلی (کے ایم ایس)
بھارت میں کانگریس نے ریاست منی پور میں جاری پر تشدد واقعات پر مودی حکومت کی خاموشی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ ریاستی دارلحکومت امپھال کے ہسپتالوں میں لاوارث لاشیں موجود ہیں جنہیں کوئی لینے نہیں آیا ہے کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کانگریس پارٹی کے ترجمان اجے کمار نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ منی پور ایک سرحدی ریاست ہے اور مودی حکومت کو وہاں کی صورتحال کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو میتئی اور قبائلی برادریوں کے لیڈروں سے بات چیت کرنے کا مشور ہ دیا تاکہ باہمی اعتماد اور رواداری کی فضا قائم کی جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ 5 مئی سے اب تک 88 لاوارث لاشیں مختلف ہسپتالوں میں پڑی ہوئی ہیں، جنہیں کوئی لینے والا نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا ”منی پور میں 54 ہزار افراد بے گھر ہو گئے ہیں، 20 پولیس اسٹیشن اور 2ہزار مکانات تذر آتش کر دیے گئے۔ تشدد کے دوران ایک ہزار خودکار اور نیم خودکارسرکاری ہتھیار اور6 ہزار گولیاں لوٹ لی گئی ہیں۔ پانچ مندروں اور 200گرجا گھروں کو جلا دیا گیا۔انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اس قدر سنگین صورتحال کے باوجود وزیراعظم انتخابات میں مصروف تھے۔ ابھی تک کسی مرکزی وزیر نے منی پور کا دورہ نہیں کیا۔ یہ خاموشی کیوں؟ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ”منی پور انتہا پسندوں کے ہاتھ میں چلاگیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ دونوں برادریوں کے نمائندوں کو بلا کر بات چیت کریں۔ منی پور ایک سرحدی ریاست ہے۔ وہاں کی صورت حال کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
واضح رہے کہ کانگریس پارٹی نے شورش زدہ ریاست منی پور کی کشیدہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے حال ہی میں تین رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو وہاں بھیجا تھا، جس میں اجے کمار بھی شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق منی پور میں خوفناک منظر سامنے آیا جب میٹی ہندوتوا کے عسکریت پسندوں نے ایک بس پر حملہ کیا جو امپھال میں گورنمنٹ پولی ٹیکنک تکیل میں زیر تعلیم 32 کوکی عیسائی طلباء کو بچا رہی تھی۔ بس کو آسام رائفلز 4 مئی 2023 کو لے جا رہی تھی۔ راستے میں، متشدد میتی کے ہجوم نے لانگجنگ، امپھال ویسٹ میں فوج کے محافظ کو زبردستی روک دیا۔ ایک طالب علم نے واقعہ سنایا: "انہوں نے ہمیں بس سے باہر نکالنے کی کوشش کی، لیکن فوج نے مزاحمت کی۔ پھر میتی ہندوتوا کے عسکریت پسندوں نے بس کے ٹائر پنکچر کیے اور پتھراؤ شروع کر دیا۔”