کراچی( نمائندہ خصوصی ) کراچی کو سرسبز بنانے کےلئے ویسٹ واٹر ریساءکلنگ سسٹم فوری طور پر لگایا جائے اور شہریوں کے استعمال کےلئے صاف پانی کو بچایا جائے کیونکہ صاف پینے کا پانی نایاب ہوتا جا رہا ہے ان خیالات کا اظہار مقررین نے گذشتہ روز منعقدہ موسمی تغیر اور ہماری ذمہ داری کے موضوع پر منعقدہ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس سیمنار کا انعقاد نیشنل فورم فار انوائرنمنٹ اینڈ ہیلتھ نے آرٹس کونسل آف پاکستان اور ای ایچ ایس سروس کے تعاون سے کیا تھا ۔ اس موقع پر ایڈمنسٹریڑ کراچی مرتضی وہاب مہمان خصوصی تھے جبکہ دیگر مقررین میں سابق ایم پی اے سندھ مہتاب اکبر راشدی، سٹیزن فار انوائرنمنٹ کے جنرل سیکریڑی ڈاکڑ رضا گردیزی، نیشنل فورم فار انوائرنمنٹ اینڈ ہیلتھ کے صدر محمد نعیم قریشی، جنرل سیکریڑی رقیہ نعیم، میڈی شور کے سی ای او ڈاکڑ قیصر وحید، ای ایچ ایس کے سی ای او ثاقب اعجاز حسین، سینئر صحافی عافیہ سلام، شبینہ فراز، آرٹس کونسل آف پاکستان کے شکیل خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ گھروں میں استعمال کے بعد پانی کو شجر کاری اور پودوں کو پانی دینے کےلئے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ مقررین نے کہاکہ شہر کی آبادی 30ملین سے تجاوز کر چکی ہے اور اب شہر کو ایک ماسڑ پلان کی ضرورت ہے تاکہ ماحول کو بہتر بنایا جا سکے ۔ اس موقع پر مہمان خصوصی مرتضی وہا ب نے کہاکہ آج کو بھی سفارشات تیار کی جائیں گے کے ایم سی ان پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے قبرستانوں بہت زیادہ سرسبز ہیں مگر جہاں زندہ لوگ رہتے وہاں ہریالی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ انہوں نے مذید کہاکہ آنے والی نسلوں کو شجرکاری کی اہمیت کے بارے میں معلومات دینا بہت ضروری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہر شہری کو چاہئے کہ وہ شہر کو سرسبز بنانے کےلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے اور جتنا ممکن ہو سکے پودے لگائے اور اسکی دیکھ بھال بھی کرے ۔ سابق ایم پی اے مہتاب اکبر راشدی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جب وہ ڈی سیپا تھیں تب انہوں نے ڈائریکڑ اسکولز مرحوم انواراحمد زائی کیساتھ ملکر 700ماحولیاتی کلبز بنائے گئے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ ان کلبز کے تحت مختلف سرگرمیاں منعقد کی گئیں جن میں سیمنار، کانفرنس اور شجرکاری شامل ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جو صنعتیں ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہی ہیں ان کیخلاف سخت کاروائی کی جانی چایئے ۔ اس موقع پر ثاقب اعجاز حسین نے کہاکہ شہر کو جدید ٹرانسپورٹ کی اشد ضرورت ہے کیونکہ موجودہ ٹرانسپورٹ کا نظام بوسیدہ ہو چکا ہے اور اس سے ماحول کو شدید نقصان بھی ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ گھروں میں استعمال ہو نے والے پانی کو ضائع کرنے کے بجائے شجر کاری کےلئے استعمال کیا جائے ۔ صحافی عافیہ سلام نے کہاکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں 5ویں نمبر پر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ شہروں کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے اور حکومت اس سلسلے میں صرف ٹھنڈے پانی کے کولر لگانے کے علاوہ کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہی، حکومت کو چایئے کہ اس مسئلے کے حل کےلئے ایک جامع حکمت عملی بنائے اور اس پر عمل درآمد یقینی بنائے ۔ شبینہ فراز نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تھر میں خواتین میں خودکشی میں اضافہ ہو رہا ہے اور اسکی ایک بڑی وجہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت ہے کیونکہ اس کی وجہ سے گھروں میں تشدد بڑھ ر ہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث تھر کے لوگوں کو کھتی باڑی میں بھی مشکلات درپیش ہیں اور اس وجہ سے ان کا شدید معاشی نقصان بھی ہو رہا ہے ۔ اس موقع پر ڈاکڑ رضا گردیزی نے کہاکہ کچرے کو انسان خود سے کوڑے دان میں ڈالنا شروع کردے تب بھی ماحولیاتی آلودگی میں بہتری آئے گی ۔ اس موقع پر نیشنل فورم کے صدر محمد نعیم قریشی اور جنرل سیکریڑی رقیہ نعیم نے بھی خطاب کیا اور کہاکہ ان کا ادارہ شہر کو سرسبز بنانے کےلئے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی اور شجرکاری ، سیمنار اور آگاہی پروگرام منعقد کرتی رہی گی ۔