شی آن (شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ نے جمعہ کو وسط ایشیا کے 5 ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ایک تاریخی سربراہ کانفرنس میں نئے دور میں چین۔ وسط ایشیا تعاون بارے لائحہ عمل پیش کیا۔
جمعرات سے جمعہ تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقائیف، کرغز صدر صدیر جباروف ، تاجک صدر امام علی رحمان، ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف اور ازبک صدر شوکت میرزییوئیف نے شرکت کی۔
چینی صدر نے شمال مغربی صوبہ شانشی کے شہر شی آن میں منعقدہ سربراہی اجلاس میں اپنے کلیدی خطاب میں اقتصادی تعلقات کو وسیع کرنے سے لیکر ثقافتی تبادلے مضبوط بنانے اور علاقائی امن کے تحفظ کے لئے 8 نکاتی تجاویز پیش کیں۔
انہوں نے کہا کہ چین اس سربراہی اجلاس کو ایک موقع کے طور پر لینے اور وسط ایشیا کے ممالک کے ساتھ ملکر کام کرنے کو تیارہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ چین ۔ وسط ایشیا تعاون اچھی طرح سے طے شدہ اور مئو ثر طریقے سے نافذ ہو اور مسلسل آگے بڑھے ۔
چینی صدر نے کہا کہ تعاون کا طریقہ کار مضبوط بنانے کے لئے چین صنعت ، سرمایہ کاری، زراعت، نقل و حمل، ہنگامی انتظام، تعلیم اور سیاسی پارٹی امور میں ملاقات اور مکالمے کا طریقہ کار اختیار کرنے کی تجویز دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تجارتی حجم کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لئے تجارت میں سہولت کاری کے مزید اقدامات کئے جائیں گے اور دوطرفہ سرمایہ کاری کے معاہدوں کو بہتر بنایا جائے گا۔
چینی صدر نے کہا کہ رابطے بڑھانے کے لئے چین سرحد پارمال برداری کے حجم کو فروغ دے گا، بحیرہ کیسپین کے پار بین الاقوامی نقل و حمل راہداری کی تعمیر میں مدد کرے گا، بندرگاہوں کو بہتربنانے میں تیزی لائے گا، چین ۔یورپ مال بردار ٹرین مراکز کو ترقی دے گا اور کاروباری اداروں کو وسط ایشیائی ممالک میں بیرون ملک گودام تعمیر کرنے کی ترغیب دے گا۔
انہوں نے توانائی تعاون کے حوالے سے چین۔ وسط ایشیا توانائی ترقی کی شراکت داری قائم کرنے، چین۔ وسط ایشیا قدرتی گیس پائپ لائن کی لائن ڈی کی تعمیر میں تیزی لانے، تیل و گیس تجارت میں اضافے، صنعتی چین میں توانائی تعاون کو فروغ دینے اور نئی اور جوہری توانائی کے پرامن استعمال میں تعاون کے فروغ کی تجاویز بھی دیں۔
چینی صدر نے وسط ایشیا میں زمین کی دیکھ بھال ، پانی کی بچت والی آب پاشی اور ہائی ٹیک کاروبار اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پارکس کے قیام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین وسط ایشیا ممالک کے ساتھ سبز اختراع میں تعاون کے فروغ کو تیار ہے۔
چینی صدر نے کہا کہ ترقی کی صلاحیت بڑھانے کے لیے چین سائنس و ٹیکنالوجی کی مدد سے غربت کا خاتمہ کرنے کے لئے وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تعاون کے منصوبے تیار کرے گا۔ چینی مالی اعانت سے چلنے والے کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ مقامی ملازمتیں پیدا کی جا سکیں۔ وسط ایشیا ئی ممالک کو چین 26 ارب یوآن (تقریباً 3.72 ارب امریکی ڈالر) کی مالی معاونت اور بلامعاوضہ مدد فراہم کرے گا۔