سرینگر( نمائندہ خصوصی)بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے نریندر مودی کی زیرقیادت ہندوتوا بھارتی حکومت کی طرف سے سرینگر میں گروپ 20 اجلاس کے خلاف 22 مئی کو مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی کال کا اعادہ کیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی طرف سے دی جانے والی ہڑتال کی کال کی آزاد جموں کشمیر کی حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں نے حمایت کی ہے ۔ کشمیری تارکینِ وطن برطانیہ اور امریکا سمیت عالمی دارالحکومتوں میں بھارت مخالف احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کریں گے۔ اقوامِ متحدہ کے اقلیتی امور کے خصوصی نمائندے Fernand de Varennes نے بھی اپنے ایک غیر معمولی بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں گروپ 20 کے اجلاس کے انعقاد کے بھارتی اقدام کا بنیادی مقصد جموں کشمیر پر بھارتی قبضے کو قبولیت دینا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماﺅں نے سری نگر میں کہا کہ نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت سرینگر میں گروپ 20 اجلاس منعقد کرکے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جموں کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ خطہ ہے جس کے مستقبل کا فیصلہ اس کے عوام نے کرنا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ متنازعہ علاقے میں بین الاقوامی تقریب کا انعقاد اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کی طرف سے سرینگر اور دیگر علاقوں میں دیواروں ، ستونوں اور کھمبوں پر چسپاں کیے گئے پوسٹروں کے ذریعے بھی لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بھرپور ہڑتال کر کے بھارت اور گروپ 20 ملکوں کو واضح پیغام دیں کہ سرینگر میں عالمی فورم کا اجلاس کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے
پاکستان نے مقبوضہ جموں کشمیر میں گروپ 20 اجلاس کے بھارتی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک انتہائی غیر ذمہ دارانہ قدم قرار دیا ہے۔ پاکستان نے کہا ہے کہ سرینگر میں گروپ 20 کے اجلاس کے انعقاد کا بھارتی اقدام اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے جس کی وہ شدید مذمت کرتا ہے۔
سرینگر میں گروپ 20 کے اجلاس کے ذریعے مقبوضہ جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال کے بارے میں دنیا کو گمراہ کرنے کے مودی حکومت کے مذموم عزائم کو بے نقاب کرنے کے لیے امریکہ میں مقیم سکھ پناہ گزین بھی میدان میں کود پڑے ہیں۔ خالصتان کے نام سے سکھوں کے لیے علیحدہ وطن کے لیے تحریک کی قیادت کرنے والی تنظیم ”سکھز فار جسٹس“ نے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ مندوبین کو مقبوضہ علاقے میں جی 20 تقریب میں شرکت کی حساسیت سے آگاہ کرنے کے لئے سرینگر کے ہوائی اڈے کو بند کر دیں۔
مقبوضہ جموں کشمیر میں جی 20 اجلاس کے بارے میں الجزیرہ میں شائع ہونے والی ایک رپوٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت اپنے اس دعوے کو تقویت پہنچانے کے لئے جموں کشمیر کے متنازعہ علاقے میں ایک تقریب کا انعقاد کر رہا ہے کہ 2019ء میں علاقے کی جزوی خودمختاری کو ختم کرنے سے یہاں امن قائم ہوا اور ترقی ہوئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان برسوں میں جب سے نئی دہلی نے جموں کشمیر کو اپنے براہِ راست کنٹرول میں لایا ہے ، مودی حکومت نے کئی ایسے قوانین اور پالیسیوں کو آگے بڑھایا ہے جن کا مقصد بقول کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے ان کی جدوجہد کو کمزور کرنا ہے۔ادھر تجزیہ کاروں کا بھی کہنا ہے کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ بھارت جموں کشمیر پر اپنے غیرقانونی قبضے کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش میں سرینگر میں گروپ 20 اجلاس کا انعقاد کرنے جا رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ عالمی برادری کو گمراہ اور مسئلہ کشمیر پر عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتا رہا ۔ اُنہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کے مطابق کسی بھی متنازعہ علاقے میں کوئی بین الاقوامی کانفرنس منعقد نہیں کی جا سکتی۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے عالمی برادری بھارت کے ساتھ سیاسی ، اقتصادی اور سفارتی مفادات کی وجہ سے تنازعہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے اور بھارت کو متنازعہ علاقے میں جارحیت بند کرنے پر مجبور کرانے سے گریزاں ہے۔