اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں صدر، وزیراعظم ، وفاقی وزراء، چیف جسٹس، وفاقی سیکریٹری سمیت ارکان اسمبلی کو ادا کی جانے والی ماہانہ تنخواہوں کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔
دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی ماہانہ تنخواہ 15 لاکھ 27 ہزار 399 روپے ہے جبکہ وزیراعظم کی تنخواہ 2 لاکھ ایک ہزار 574 روپے ہے۔ اس طرح چیف جسٹس کی ماہانہ تنخواہ وزیراعظم کی تنخواہ سے 750 فیصد زائد ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ وفاقی وزراء کی تنخواہ بھی وزیراعظم کو ملنے والی تنخواہ سے زائد یعنی 3 لاکھ 38 ہزار روپے ہے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو فراہم کردہ دستاویز کے مطابق صدر پاکستان کی ماہانہ تنخواہ 8 لاکھ 96 ہزار 550 روپے جب کہ رکن اسمبلی کی تنخواہ 1 لاکھ 88 ہزار روپے ہے۔سپریم کورٹ کے دیگر ججز کی تنخواہ 14 لاکھ 70 ہزار 711 روپے جب کہ 22 گریڈ کے وفاقی سیکرٹری کی ماہانہ تنخواہ 5 لاکھ 91 ہزار 475 روپے ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ارکان نے مطالبہ کیا کہ تنخواہوں کے ساتھ مراعات کا بھی ریکارڈ پیش کیا جائے تا کہ معلوم ہو سکے کہ قانون سازوں کی کتنی تنخواہیں اور مراعات ہیں اور قانون کے اوپر بیٹھنے والوں کی کیا تنخواہیں اور مراعات ہیں۔چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے چیف جسٹس، وزیراعظم، وزراء اور دیگر تمام اعلی اداروں کے افسران کو ملنے والی مراعات کا بھی ریکارڈ طلب کیا ہے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن شیخ روحیل اصغر کا کہنا ہے کہ اراکین اسمبلی اپنی تنخواہ سے ٹیکس دیتے ہیں، اپنی سرکاری رہائش گاہ کا کرایہ، بجلی اور اور گیس کا بل ادا کرتے ہیں۔ ’کیا بھاری تنخواہیں لینے والے بھی یہ سب کچھ اپنی تنخواہ سے ادا کرتے ہیں۔‘