اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منگل کو وزیراعظم ہاﺅس میں منعقد ہوا جس میں وفاقی وزراء، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینو سروسز چیفس ، سلامتی سے متعلق اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس نے اعادہ کیا کہ ملک میں تشدد اور شرپسندی کسی صورت برداشت نہ کرتے ہوئے ’زیروٹالرنس‘ کی پالیسی اپنائی جائے گی۔اجلاس نے 9 مئی کو قو می سطح پر یوم سیاہ کے طورپر منانے کا اعلان کیاگیا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے شرکاءنے پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ مکمل یک جہتی اور حمایت کا اظہار کیا۔ شرکاءنے ذاتی مفادات اور سیاسی فائدے کے حصول کے لئے جلاﺅ، گھیراﺅ اور فوجی تنصیبات پر حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ۔ شرکاءنے عزم کا اعادہ کیا کہ کہ فوجی تنصیبات اور عوامی املاک کی حرمت ووقار کی کوئی خلاف ورزی بالکل برداشت نہیں کی جائے گی اور 9 مئی کے یوم سیاہ میں ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیاجائے۔ اجلاس نے آئین کے مطابق متعلقہ قوانین بشمول پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے ذریعے شرپسندوں، منصوبہ سازوں، اشتعال پر اکسانے والوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمات درج کرکے انصاف کے کٹہرے میں لانے کے فیصلے کی بھی تائید کی ۔ فورم نے واضح کیا کہ کسی بھی ایجنڈے کے تحت فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔ اجلاس کے شرکاءنے شہداء اور اُن کے اہل خانہ کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کیا۔اجلاس نے سوشل میڈیا کے قواعد وضوابط کے سختی سے نفاذ وقاعدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تاکہ بیرونی سرپرستی اور داخلی سہولت کاری سے کئے جانے والے پراپگنڈے کا تدارک کیاجاسکے اور اس کا ارتکاب کرنے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیاجائے۔
اجلاس نے عالمی سیاسی کشمکش اور دشمن قوتوں کی عدم استحکام کی پالیسیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے پیچیدہ جیو اسٹریٹجک ماحول میں قومی اتحاد اور یگانگت پر زور دیا۔فورم نے سیاسی اختلافات کو محاذ آرائی کے بجائے جمہوری اقدار کے مطابق مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا.