ارمچی (شِنہوا) چھنگ ڈو میں پاکستان کے قائم مقام قونصل جنرل آغا حنین عباس خان نے سنکیانگ کے اپنے حالیہ دورے کے بعد کہا ہے کہ چین نے نہ صرف دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے بلکہ اپنے عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں مدد کے لئے ایک جامع منصوبے پر عمل درآمد کیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کی دعوت پر آغا حنین عباس خان نے 24 اپریل سے 28 اپریل تک سنکیانگ کے دارالحکومت ارمچی کے ساتھ ساتھ کاشغر، ترپن اور دیگر مقامات کا دورہ کیا تاکہ خطے کی سماجی اور معاشی ترقی کا براہ راست تجربہ حاصل کیا جا سکے۔
چونکہ آغا حنین عباس خان نے پہلی مرتبہ سنکیانگ کا دورہ کیا ہے لہذا انہوں نے مقامی روزگار اور مقامی لوگوں کے ذریعہ معاش کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی۔
آغا حنین عباس خان نے کہا کہ مستحکم روزگار کو یقینی بنانا دنیا بھر کی حکومتوں کی ترجیح ہے اور نوول کرونا وائرس کی وباکے بعد کے دور میں یہ خاص طور پر اہم ہو گیا ہے۔
کاشغر ووکیشنل اسکول کے دورے کے دوران آغا حنین عباس خان کو علم ہوا کہ اسکول میں سیاحت کے انتظام، ای کامرس اور لاجسٹکس جیسے کورسزکرائے جاتے ہیں جس سے بہت سی نسلی اقلیتوں کو مستحکم روزگار کے حصول میں مدد ملی ہے۔
آغا حنین عباس خان کے مشاہدے کی روشنی میں چین کی مرکزی حکومت اور سنکیانگ کی مدد کرنے والے صوبوں اور شہروں کی جانب سے حکمت عملی کی حمایت نے سنکیانگ کی معاشی اور سماجی ترقی میں بہت مدد کی ہے۔
پاک۔ چین تعاون بارے بات کرتے ہوئے آغا حنین عباس خان نے کہا کہ زراعت کا شعبہ ایک اہم توجہ کا مرکز بن سکتاہے۔ حالیہ برسوں میں چین غذائی تحفظ کی زیادہ اہمیت پر زور دے رہا ہے۔ پاکستان ایک بڑا زرعی ملک ہونے کی حیثیت سے مختلف فصلوں کی پیداوار میں دنیا بھر میں سرفہرست ہے۔