کوہاٹ(بیورو رپورٹ ) کوہاٹ کے قبائلی سب ڈویژن درہ آدم خیل میں دو قبیلوں کے مابین پہاڑی ملکیت کی حدبراری کے تنازع نے سنگین صورت اختیارکرلی جہاں مبینہ طورپر خونریزجھڑپ اور تصادم کے نتیجے میں بھاری جانی نقصان کی متضاداطلاعات ملی ہیں۔مقامی میڈیا کے حوالے سے موصولہ ابتدائی غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق دونوں متحارب فریقین کے ایک دوسرے پر ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے شدید فائرنگ کے تبادلے میں 21افراد جاں بحق اور20 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق پیر کے روز سہ پہردرہ آدم خیل کے دوقبیلوں سنی خیل اور اخوروال کے مابین بلندر نامی پہاڑی ملکیت کی حدبراری کے دیرینہ تنازع پر حالات ایک بار انتہائی کشیدہ ہوگئے اور نوبت فائرنگ تک جاپہنچی جہاں دونوںا طراف سے ایک دوسرے پرہلکے اوربھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جس کی زد میں آکر دونوں قبیلوںسے تعلق رکھنے والے21 افراد کے جاں بحق اور20 سے زائدکے زخمی ہونے کی متضاداطلاعات ہیں۔اطلاعات کے مطابق اخوروال قبیلے کے 8 جبکہ سنی خیل کے 13 افراد کی قیمتی جانیں گئی ہیں جبکہ خونریزتصادم کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں میں متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ خونریزتصادم کے بعد دونوں قبائل کے مابین کشیدگی مزید بڑھ گئی اور حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے ۔ مقامی افراد نے اپنی دکانیں بند کردیں تاہم دیگر قبیلوں کے سرکردرہ رہنما حالات پر قابو پانے کے لئے متحرک ہوگئے ہیں اوردونوں فریقین کے مابین امن قائم کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔ رات سوا آٹھ بجے تک موصولہ اطلاعات کے مطابق متحارب فریقین میںفائرنگ کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے جاری تھا اور حالات انتہائی خراب بتائے جاتے ہیں۔ دونوں فریقین کے مابین درہ آدم خیل کی حدودمیںانڈس ہائی وے پرٹریفک کا نظام بھی متاثر ہونے کا خدشہ ظاہرکیا جارہا ہے۔اس المناک واقعہ کے بارے مقامی انتظامیہ نے ٹیلی فون پررابطہ کرنے پر تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ابھی جاں بحق و زخمی افراد کی صحیح تعدادکا اندازہ نہیںتاہم بتایا کہ دس سے بارہ افراد کے جاں بحق ہونے کی ابتدائی اطلاعات ہیں جبکہ فریقین کے مابین لڑائی جاری ہے۔