اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پاکستان) کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ یہ نہیں ہو سکتا جہاں جاگیردارانہ نظام ہو وہاں جمہوریت بھی ہو۔ایم کیو ایم رہنماوں کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے ہر قسم کی مشکلات کا سامنا کیا ہے، پاکستان کے عوام کی تقدیر بدلنے کے لیے حکمرانوں کا انتظار نہ کیا جائے، یہ پیغام ہر پاکستانی تک پہنچانا ہے۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان کے سیاسی جمعہ بازار میں سینیٹر کی قیمت 40 سے 72 کروڑ روپے ہے، ہمیں 2 سینیٹرز کو سینٹ میں بھیجنے کا موقع ملا، ہم نے سکول کے اساتذہ کو سینیٹ میں بھیجا، ہمارا دوسرا سینیٹر بھی لوئر مڈل کلاس سے تعلق رکھتا ہے۔ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر کا کہنا تھا کہ میں 4 دفعہ ایم این اے بنا ہوں اور میرا ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا، ہمارے جو لوگ اپنے اخراجات برداشت کرتے ہیں ان کے پیسے بھی ہم ایم کیو ایم کے چندے میں ڈالتے ہیں، ایم کیو ایم پر لگنے والے الزامات اگر صحیح تھے تو آج ہمیں یہاں نہیں بیٹھنا چاہیے تھا۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 1992ئ میں ہزاروں لڑکے ماورائے عدالت قتل ہو رہے تھے، اسی وقت پنجاب میں ایم کیو ایم ابھرنے لگی، معاملہ لسانیت اور قومیت کا نہیں طبقے کا ہے، ایم کیوایم پنجاب میں سیاسی طور پر کامیاب ہونے کے لیے نہیں آئی، ہم چاہتے ہیں پنجاب میں ایم کیو ایم کا پیغام سن لیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمارا پیغام سنا گیا تو پنجاب صرف ملک کی نہیں خطے کی تقدیر بدل دے گا، ایم کیو ایم پاکستان نظریاتی تنظیم ہے، ایم کیو ایم پر 10 سے 12 سال غیراعلانیہ پابندی رہی۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کسان اور مزدور پریشان ہے اس لیے سرمایہ دار خوش ہے، پرانے طریقوں اور نسخوں سے تبدیلی نہیں آسکتی۔