کراچی (نمائندہ خصوصی )بلدیاتی ضمنی الیکشن کے بعد کراچی سے پیپلز پارٹی کو 49، جماعت اسلامی کو 42 جب کہ تحریک انصاف کو 20 مخصوص نشستیں ملنے کا امکان ہے۔گزشتہ روز کراچی سمیت سندھ کے 24 اضلاع میں ضمنی الیکشن ہونے کے بعد بلدیاتی الیکشن کا عمل پورا ہوگیا۔ کراچی سے پیپلز پارٹی کو 98 یوسیز میں کامیابی کے بعد پہلی پوزیشن حاصل ہوگئی ہے اور اکثریت کی بنیاد پر اسے مجموعی طور پر 40 مخصوص نشستیں ملنے کا امکان ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کو کراچی سے خواتین کی 32، نوجوان، مزدور، اقلیت کی پانچ پانچ جب کہ معذور اور خواجہ سرا کوٹے پر ایک ایک نشست ملنے کا امکان ہے۔اسی طرح جماعت اسلامی جو 86 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے اس کو خواتین کوٹے پر 28، نوجوان، مزدور اور اقلیت کی چار چار اور معذور و خواجہ سرا کوٹے پر ایک ایک مخصوص نشست مل سکتی ہے۔کراچی کے بلدیاتی الیکشن میں تیسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف ہے جس کی بلدیہ عظمی میں حاصل کردہ نشستوں کی مجموعی تعداد 41 ہے اور اس کے حصے میں مجموعی طور پر 2 مخصوص نشستیں آسکتی ہیں۔مسلم لیگ ن نے بھی کراچی سے سات نشستیں جیت رکھی ہیں اور اسے ان نشستوں کی بنیاد پر خواتین کی دو مخصوص نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے بلدیاتی انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے، سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع کرائیں گے، الیکشن کمیشن اپنے عملے کے خلاف قدم اٹھائے۔خرم شیر زمان نے میئر کراچی کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے میئر کا فیصلہ پی ٹی آئی کرے گی، ہم جسے سپورٹ کریں گے وہ کراچی کا میئر بنے گا، پی پی پلان لائے پھر سپورٹ کرنے نہ کرنے کا فیصلہ ہوگا۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پیپلزپارٹی اپنا پلان پیش کرے تو جائزہ لیں گے،عوام کی سہولت کے لیے پیپلزپارٹی نے خاص اقدام نہیں اٹھائے، سیاسی جماعتیں شہر کے لیے پلان پیش کرے پھر دیکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ کراچی شہر کی روشنیاں دوبارہ دیکھنا چاہتے ہیں، شہرمیں اسٹریٹ کرائم کا خاتمہ چاہتے ہیں، شہریوں کو پانی ملنا چاہیئے، ٹرانسپورٹ کا نظام بھی بہتر ہو، 15 سال میں پیپلزپارٹی نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا، سیاسی جماعتیں عوامی مفاد میں بات چیت کرتی ہیں۔انہوںنے کہا کہ پچھلے 15 سال کے اندر پیپلزپارٹی نے ایسا کیا کردیا کہ کراچی سے ووٹ لیے ہیں، لوگ سوچ رہے ہیں کہ کیا اسٹریٹ کرائم کا خاتمہ ہوگیا، بجلی لوڈشیڈنگ گیس لوڈ شیڈنگ ختم ہوگئی، کتوں نے بچوں کو کاٹنا چھوڑ دیا، صحت تعلیم کا نظام بہتر ہوگیا، منشیات کا خاتمہ ہوگیا، کیا کراچی کی سڑکیں بن گئی ۔پی ٹی آئی رہنما نے بلدیاتی انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم موجودہ نتائج کو مسترد کرتے ہیں، مطالبہ کرتے ہیں کہ دوبارہ انتخابات کروائے جائیں، ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کریں گے ان افسران کو ہٹایا جائے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔انہوںنے کہا کہ کل ضلع وسطی میں ڈبے پکڑے گئے، سب پر تیر کے نشان لگے ہوئے تھے، عمران خان اسی وجہ سے کہتے تھے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے الیکشن ہوں، میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، کل کے دن کی بہتر عکاسی کی گئی، اس نظام کے تحت جنرل الیکشن ہوئے تو کوئی بہتری نہیں آسکتی۔خرم شیر زمان نے کہا کہ پہلے ایک سیاسی جماعت کی انگلی پکڑ کرشہرکے امن کوخراب کیا گیا، اب ایک بار پھر پیپلزپارٹی کی انگلی پکڑی گئی ہے۔ مزید برآں جماعت اسلامی کراچی کے رہنما کا کہنا ہے کہ نتائج جاری کرنے میں تاخیر کی گئی، نتائج کو تبدیل کیا گیا، پیپلز پارٹی جعل سازی کرکے تاریخ دہرا رہی ہے۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پورا دن ہمارے کارکنان کے ساتھ زیادتی ہوئی ان پر تشدد کیا گیا۔ پولنگ ایجنٹ کو نکالنے کی کوششیں کی گئیں۔ ہمارے کارکنان نے جم کر مقابلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ نیو کراچی یوسی 13 اور 4 میں بدترین صورتحال رہی۔ ہمارے متعدد کارکنان کو گرفتار بھی کیا گیا۔ پیپلز پارٹی نے پولیس کے ذریعے سے یہ کام کروائے گئے۔ نتائج کو تبدیل کیا گیا۔ فارم 11 کے مطابق ہم نے یوسی 4 جیت لی ہے۔ نتائج جاری کرنے میں تاخیر کی گئی۔انہوںنے کہا کہ بار بار الیکشن کمیشن سے رابطہ کرتے رہے۔ الیکشن کمیشن نے یقین دلایا کہ درست نتائج جاری کریں گے۔ جب تاخیر کی گئی تو خود کیمپ آفس آنا پڑا۔ نتائج فارم 11 کے مطابق نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی جعل سازی کرکے تاریخ دہرا رہی ہے۔حافظ نعیم نے کہا کہ یو سی 13 میں جو دھاندلی ہوئی ہے، اسے بے نقاب کریں گے۔ یو سی 4 ہمارا احتجاج تھا کہ نتائج تبدیل کریں۔ ریٹرننگ آفیسر نے ضمانت دی ہے کہ تھیلے ڈی سی آفس میں سیل ہوں گے۔