بلاول کو اندازہ تھا کہ گوا میں اس کا انتظار متعصب اور انتہاپسند میزبان کریں گے ، گرم توے پر بیٹھ کر پاکستان کے خلاف تیزابی نشریات کرنے والے اینکر صحافی اس پر جملے اچھالیں گے بھارتی نیتا پھبتیاں کسیں گے اور پھر وہ ایک ایسے وقت میں تنگ ذہن پڑوسیوں کے پاس جارہا ہے جب بدقسمتی سے ہماری مالی حالت دگرگوں ہے اور بھارت خوشحالی کی منازل طے کر رہا ہے اس کے باوجود بلاول بھٹو نے گوا میں لینڈ کیا
میرے خیال میں بلاول اس وقت تک بلاول تھا جب تک اسکے طیارے نے بھارت کے لئے ٹیک آف نہیں کیا ، پاکستانی فضائی حدود سے بھارتی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی وہ بھٹو شہید کا نواسہ رہا نہ زرداری صاحب کا سپوت ، بی بی شہید کا اکلوتا فرزند رہا نہ آصفہ کا ویر یا بھا وہ کسی پیپلز پارٹی کا چیئرمین رہا نہ کسی پی ڈی ایم کا رہنما ۔۔۔ وہ بس پاکستان کا وزیر خارجہ تھا ہماری پہچان تھا بلکہ پاکستان تھا بھارتی وزیر خارجہ نے رکھ رکھاؤ ، سفارت کاری اور وضعداری پس پشت رکھ کر اپنا باطن ظاہر کیا تو یہ بلاول بھٹو کی توہین نہیں کی پاکستان کی توہین کرنے کی کوشش کی گئی اس پر پاکستانی بن کر ردعمل دینا چاہئے تھا ، بلاول نے دہشت گردی کے الزامات پر کل بھوشن کا نام لے کر جارحانہ انداز اپنایا اور بھارت میں ‘‘م ق ب و ض ہ کش میر’’ پر پاکستان کا موقف دوہرا کر بھارتی نیتاؤں کے سینوں پر سانپ چھوڑ دیئے بھارتیوں کو توقع نہ تھی کہ پاکستان گوا کی کانفرنس میں شرکت کرے گا خیال تھا کہ آن لائن شرکت پر اکتفا کیا جائے گا لیکن بلاول بھٹو نے حوصلے سے شرکت کی اور دباؤ میں نہیں آئے
بلاول اور بھارتی وزیر خارجہ کی تصویر میں نوجوان بلاول کی اپنے سے دگنی عمر کے جے شنکر کی بدن بولی دیکھی جاسکتی ہے بلاول کی مسکراہٹ اسکی کامیابی اور جے شنکر کی چڑھی ہوئی تیوریاں شکست کا بیانیہ ہے بلاول نے ‘‘انڈیا ٹو ڈے’’ کو دیئے گئے انٹرویو میں بھی ادھار نہ رکھا کھل کر مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کا اعادہ کیا انٹرویو کرنے والے نے انہیں سیخ پا کر کے کچھ ایسا اگلوانے کی کوشش کی کہ سوشل میڈیا پر منجن بکے گا لیکن وہ خود ابل گیا اور بلاول کو کہنا پڑا کہ ‘‘میں حقائق بیان کر رہا ہوں اور آپ ہائیپر ہو رہے ہیں ۔۔۔’’ بھارتی صحافی نے پاکستان کی مالی حالت پر طنز کیا تو بلاول بھٹو نے جواب دیا
‘‘کیا میں اپنے مسائل کا سامنا کرتے ہوئے کش میر میں ناانصافیاں بھول جاؤں؟’’
بھارتی سرزمین پر م ق ب وضہ کش میر پر پاکستان کا اپنے موقف پر جمے رہنے کا اعلان ہلکا نہیں اسے کاکول ملٹری اکیڈمی میں چیف آف آرمی اسٹاف کی تقریر سے جوڑیں جس میں جنرل عاصم منیر نے کشمیر پر دو ٹوک موقف کا اعلان کرکے اس جمود کو توڑ دیا تھا جس کا حکم ‘‘ڈونلڈ لو’’ نے سابق آرمی چیف کو دیا تھا کہ فوج مقبوضہ کشمیر پر اپنی زبان بند رکھےاور خاموش رہے لیکن کاکول اور گوا میں کشمیر کا ذکر اور پاکستان کے اصولی موقف کا اعلان اطمینان بخش ہے ان دوستوں کے لئے جو پاکستان کے لئے ہر طرح کا تعصب جھاڑ کر پاکستانی بن کر سوچتے ہیں میرے خیال میں تو بلاول نے ’’گھس کر مارا‘‘۔