نئی دہلی ( نیٹ نیوز ) ہندوستانی میڈیا کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ریاست منی پور کے بیشتر علاقوں میں فسادات بھڑک اٹھے جس کے بعد کم سے کم آٹھ اضلاع میں کرفیو نافذ کردیا گیا جبکہ پوری ریاست میں انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ہے۔ منی پور میں حالات پر قابو پانے کے لئے متعدد اضلاع میں فوج کو طلب کر لیا گیا۔ خبروں میں بتایا گیا ہے کہ فسادات کے دوران دو گرجاگھروں اور بہت سے مکانات اور دوکانوں کو آگ لگادی گئی جس میں متعدد افراد کے ہلاک ہوجانے کی بھی اطلاعات ہیں۔فسادات کا زیادہ اثر وشروں پور ، چورا چاند پور اور ریاستی دارالحکومت ایمپھال میں دیکھا گیا۔ اس درمیان ریاست کے وزیراعلی فسادات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعات سماج کے دو طبقوں کے درمیان غلط فہمیوں کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی حکومت حالات پر قابو پانے کے لئے سبھی ضروری اقدامات کر رہی ہے۔ بدھ کو منی پور کے طلبا یونینوں نے آل ٹرائیبل اسٹوڈینٹس یونین کے پرچم تلے منی پور کے سبھی اضلاع میں مظاہرے کئے تھے جو بعد میں پرتشدد واقعات میں تبدیل ہوگئے، ٹرایبل اسٹوڈینٹس یونین کے طلبا، میتیئی برادری کو ایس ٹی، کیٹیگری میں شامل کئے جانے کے مطالبے کےخلاف مظاہرے کر رہے تھے۔ قبائلی طلبا کی یونین نے ریاست کے سبھی دس اضلاع میں مارچ اور مظاہروں کئے۔ فسادات غیر قبائلی آبادی کی جانب سے قبائلی درجہ دئے جانے کے مطالبے پر ہوئے۔ قدیم قبائلی تنظیمیں غیر قبائلیوں کو ایس ٹی کا درجہ دینے کے خلاف ہیں۔