اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی )پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن مشعال حسین ملک نے مقبوضہ جموں کشمیر میں آر ایس ایس کے ہندو مسلح گروہ کی طرح ہندو ملیشیا قائم کرنے کی غرض سے 5 ہزار سے زائد ہندوئوں کو تربیت دینے اور مسلح کرنے پر نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مشعال حسین ملک نے جو بھارتی جیل میں نظربند سینئر حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ ہیں ، اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ اس اقدام کا مقصد فرقہ وارانہ فسادات بھڑکا کر تحریک آزادی کو دبانا اور مسلمانوں کو ہراساں کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی مقبوضہ جموں کشمیر میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکا کر آگ سے کھیل رہی ہے کیونکہ وہ انتشار اور خون ریزی کے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانا چاہتی ہے۔ مشعال ملک نے کہا کہ ہندو ملیشیا جن کو ویلیج ڈیفنس گارڈز کہا جاتا ہے ، کے قیام سے کشمیریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ 1990ء کی دہائی میں بھی ایسے گروپس قائم کئے گئے جو بے گناہ کشمیریوں کو قتل ، عصمت دری اور بھتہ خوری سمیت مختلف گھنائونے جرائم کا ارتکاب کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کو روکنے کے لئے مجرمانہ ذہنیت کے ساتھ ہندوئوں کو مسلح کرنے سے متنازعہ علاقے میں جو دنیا کا سب سے زیادہ فوجی جمائو والا علاقہ ہے ، فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھے گی ۔حریت رہنما نے واضح کیا کہ بھارت اگر یہ سمجھتا ہے کہ مسلسل ظلم و بربریت کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ختم کرسکتی ہے تو یہ اس کی غلطی ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ مسلح گروہوں کی حوصلہ افزائی کرنے اور کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کرنے کے بجائے زمینی حقائق کو تسلیم کرے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دے کیونکہ اس طرح کے وحشیانہ ہتھکنڈے گزشتہ سات دہائیوں میں ناکام ہو چکے ہیں۔مشعال ملک نے کہا کہ عالمی طاقتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو اب یہ مان لینا چاہیے کہ مودی مجرمانہ ذہنیت کے مالک ہیں اور وہ علاقائی اور عالمی امن کے لیے حقیقی خطرہ ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ G-20 ممالک کو مودی کو الگ تھلگ کرنا چاہئے اور مقبوضہ جموں کشمیر میں فورم کے اجلاسوں کا بائیکاٹ کرنا چاہئے۔