اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وزیردفاع خواجہ محمدآصف نے اسپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ کیا ہے کہ آپ سپریم کورٹ کوخط لکھ کر کیسز کی کارروائی کی تفصیلات مانگیں، پرویزمشرف وردی کی طاقت پر مکے لہراتے تھے، فرد واحد کی خواہش پر بار بار جمہوریت کا خون ہوا، ملکی سسٹم میں عوامی نمائندوں کے مینڈیٹ کا کوئی نعم البدل نہیں، سپریم کورٹ کوشش کررہی ہے حکومت مدت پوری نہ کرے،ایک کمیٹی بنائی جائے جوعدالتی فیصلوں کاحساب لے، ذوالفقاربھٹو، یوسف گیلانی اور نوازشریف کیسز کا حساب دیں،جو لوگ اس دنیا میں نہیں ان پر بھی مقدمہ چلایا جائے، وزرائے اعظم کی گردنیں لینے کی روایت بند ہونی چاہیے،پنچایت لگانا، مذاکرات کرانا سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے، ہمیں متحد ہوکر ہر صورت پارلیمنٹ کا دفاع کرنا ہو گا۔ منگل کو یہاں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اس ایوان نے جتنی قوم و ملک کی خدمت کی، کسی اور ادارے نے نہیں کی، آج ایک ادارہ ہم نے اس ایوان کی کارروائی کی تفصیلات طلب کر رہا ہے، ایک نہیں سو دفعہ پروسیڈنگز طلب کریں، ہماری کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہوتی، ہماری کارروائی راز نہیں ہوتی، میں بول رہا ہوں، یہ ٹی وی پر سنی جا رہی ہے، ہمیں سپریم کورٹ کا احترام ہے۔انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ نے کہا کہ دو ججوں نے کیس سے خود کو الگ کرلیا ہے اور جب دوبارہ بینچ بنایا گیا تو پھر ان ہی دو ججوں کو شامل کرلیا گیا، بلکہ اسی بینچ کو برقرار رکھا گیا اور ان سے تین دو کا فیصلہ کروالیا۔انہوںنے کہاکہ میری اسپیکر سے درخواست ہے کہ وہ بطور کسٹوڈین آف دی ہاو¿س سپریم کورٹ کو خط لکھیں اور اس کارروائی کی تفصیلات طلب کریں، یہ ہمارا حق ہے، یہ ادارہ آئین اور عوام کی بالادستی کا علمبردار ہے، اس کا محافظ ہے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں بیٹھے 15 آدمی آپس میں لڑ رہے ہیں، 15 آدمیوں میں سلوک نہیں ہے، ہمیں مذاکرات کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے، ہم مذاکرات کر رہے ہیں، عدلیہ ہمیں بتاتی ہے کہ مذاکرات کریں، پہلے وہ خود مذاکرات کریں، پہلے اپنی تو بیٹھ کر اندر پنجائیت لگائیں، اس کے بعد ہمیں ہدایات جاری کریں، مذاکرات، پنجائیت، محفلیں لگانا یا ہدایات دینا سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے، آئین کے تحت ان کے فرائض میں کہیں نہیں لکھا ہوا کہ وہ پنجائیت لگائیں گے۔وزیر دفاع نے کہا کہ اس طرح نہیں ہوتا جس طرح آج ہو رہا ہے، ہمیں اپنے ادارے کا دفاع کرنا پڑے گا، ایک سیاسی پارٹی کو پہلے 2018 میں سہولت کار ملے، انہیں اب پھر سہولت کار مل گئے ہیں، ایوان میں بیٹھے ارکان کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس سہولت کاری کے آگے دیوار بن جائیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ یہ وزیر اعظموں کی گردنیں لینے کا رواج ختم ہونا چاہیے، ذوالفقار علی بھٹو کو انہوں نے پھانسی دی، دو وزارائے اعظم کو نمائندگی کے حق سے محروم کیا، نواز شریف کو تاحیات نا اہل کردیا گیا، ہمیں اپنے وزیراعظم کا تحفظ کرنا چاہیے، ہمیں چاہیے کہ اپنے اختلافات بھلا اس کا تحفظ کریں، وہ کسی بھی جماعت کا ہو، ہمیں اپنے ادارے کے وقار کے لیے یہ سیاسی جنگ لڑنی پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی جنگیں لڑتے ہیں، ہمیں کئی مرتبہ گھر بھیجا گیا، اس ادارے کی گردن لی گئی، اس ادارے کا خون ہوا، کیا اس کا کوئی حساب دے گا، جن لوگوں نے آئین بنانے کا اختیار ایک وردی والے کو دیا، پرویز مشرف کو آئینی ترمیم کرنے کی اجازت دی، ایک شخص نے اپنی ذاتی غرض کےلئے آئین توڑ دیا اور 10 سال مسلط رہا، کسی ادارے نے جمہوریت یا آئین کا خون نہیں کیا، یہ فرد واحد تھے جن کی اقتدار کی خواہش تھی، جسٹس منیر سے لے کر ذوالفقار بھٹو کے کیس تک، اس کے بعد لاتعداد کیس ہیں، ان کا کوئی حساب دے گا، کیا ان کیسز کی پروسیڈنگز منگوائی جائیں گی، سپریم کورٹ بتائے ان پروسیڈنگز کے حوالے سے اپنا ماضی پاک صاف کرنے کے لیے، اپنی تاریخ درست کرنے کے لیے کیا کرے گا۔