مظفرآباد (نمائندہ خصوصی ) بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں حکومت ہند کی میزبانی میں G20 کے مجوزہ اجلاس پر سیز فائر لائن کے دونوں اطراف کشمیری عوام میں شدید اضطراب میں اضافہ پو گیا۔پاسبان حریت جموں کشمیر کے زیر اہتمام G20 کے ممبر ممالک سے متنازعہ ریاست میں بھارتی میزبانی میں اجلاس کے بائیکاٹ کی اپیل کیلئے دھرنا دیا گیا اور ریلی نکالی گئی۔تفصیلات کیمطابق دارالحکومت میں شہریوں کی بڑی تعداد نے سرینگر میں بھارتی میزبانی میں G20 کہ مجوزہ اجلاس کیخلاف احتجاج کیا اور دھرنا دیا۔ کشمیری مظاہرین "بائیکاٹ بائیکاٹ جی ٹوئنٹی بائیکاٹ” گو مودی گو بیک گو انڈیا گو بیک ” کے نعرے بلند کررہے تھے ۔ کشمیری شہری "جس کشمیر کو خون سے سینچا وہ کشمیر ہمارا ہے” "بھارتیو قابضو کشمیر ہمارا چھوڑ دو کے فلک شگاف نعرے بلند کررہے ہیں۔ شہریوں نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر G20 کے ممبر سعودی عرب، ترکیہ اور انڈونیشیا سمیت دیگر ممالک سے متنازعہ اجلاس کے بائیکاٹ کے جملے درج تھے۔ دھرنے اور ریلی کے شرکاء سے چیئرمین پاسبان حریت عزیراحمدغزالی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "جی ٹوئنٹی” ممالک کو متنازعہ کشمیر میں "گروپ” کے اجلاس کے پیچھے ہندوستان کے مذموم فوجی مقاصد کو سمجھنا چاہیئے کشمیر پر بھارت کا جابرانہ قبضہ اور نہتے شہریوں پر بھارتی فوجی حملے G20 ممالک کو سرینگر میں ہونے والے متنازعہ اجلاس کے بائیکاٹ کے لیئے اہم جواز فراہم کرتے ہیں۔ عزیر احمد غزالی کا کہنا تھا کہ "جی ٹوئنٹی” ممالک کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کیمطابق تسلیم شدہ متنازعہ ریاست جموں کشمیر میں اجلاس میں شرکت سے بائیکاٹ کرنا چاہیئے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ "G20 ” ممالک کو یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ بھارت کشمیر کو ایک قتل گاہ میں بدل کر وہاں انسانیت کے خلاف سنگین جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔ عثمان علی ہاشم وائس چیئرمین پاسبان حریت نے کہا کہ "گروپ ٹوئنٹی ” ملکوں کو یاد رکھنا چاہیئے کہ اگر وہ جنگ زدہ کشمیر میں مجوزہ اجلاس کیلئے نریندرہ مودی کی دعوت کو قبول کرتے ہیں تو انہیں ظالم کا ساتھ دیتے ہوئے دیکھا جائے گا۔ انکا کہنا تھا کہ بھارت سرینگر میں G20 اجلاس کے انعقاد کے ذریعے جموں کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو قانونی ثابت کرنا چاہتا ہے۔ حریت رہنما مشتاق السلام نے خطاب میں کہا کہ سرینگر میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کے بجائے G20 ممالک کو نہتے کشمیری عوام پر بھارتی مظالم کو اجاگر کرنا چاہیئے ۔ مزید کہنا تھا کہ مودی حکومت سری نگر میں G20 اجلاس کے ذریعے کشمیریوں کے خلاف اپنے تمام جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے کی سازش بنا رہی ہے۔ سماجی راہنماؤں جاوید احمد مغل اور داکتر منظور نے کہا کہ بھارت سری نگر میں G20 اجلاس منعقد کرکے جموں کشمیر کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہونے کی حقیقت کو بدل نہیں سکتا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں G20 اجلاس کے انعقاد جیسی سرگرمیاں کشمیری عوام پر بھارت کے وحشیانہ مظالم سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکیں گی۔ طالبعلم راہنماؤں محمد ایمل فرزام، تنویر احمد درانی اور ریاض اعوان نے کہا کہ بھارت سری نگر میں ہائی پروفائل G20 اجلاس کا انعقاد کرکے گمراہ کن تاثر دینا چاہتا ہے کہ جموں کشمیر میں سب کچھ معمول پر ہے۔ طلبہ راہنماؤں کا کہنا تھا کہ کشمیر میں G20 مجلس کی میزبانی کر کے بھارت اپنے سامراجی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے ایک اہم بین الاقوامی فورم کی رکنیت کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ دیگر مقررین محمد فیاض خان، لیاقت علی رانا، فیصل فاروق اور ڈاکٹر سفیر شیخ نے کہا کہ کشمیر میں G20 اجلاس منعقد کرنے کا بھارتی منصوبہ جموں کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے استعماری اقدامات کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ "جی 20” ممبران مودی حکومت کو سری نگر میں ہونے والے اہم اجلاس کو جموں کشمیر میں اپنے نام نہاد جھوٹے بیانئے کو پیش کرنے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ پاسبان حریت کے زیر اہتمام شرکاء نے برہان وانی چوک سے گھڑی پن چوک تک مارچ کیا اور بھارتی فوجی قبضے، ظلم وستم کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ پاسبان حریت نے یکم مئی کو اٹھمقام اور پانچ مئی کو بھارتی سازش کیخلاف ہٹیاں بالا میں احتجاجی دھرنے دینے کا اعلان کیا ہے ۔۔۔۔