کراچی(بیورو رپورٹ )پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اوروفاقی وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ سمندری کٹا ﺅ کی موجودہ شرح برقرار رہی تو سمندر ٹھٹھہ شہر تک پہنچ جانے کا خدشہ ہے۔سمندروں کے عالمی دن کے موقع پراپنے پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ رپورٹس ہیں کہ سمندر میں بڑی مچھلیوں کی تعداد میں 90 فیصد کمی اور مونگے کی چٹانوں کی 50 فیصد تباہ ہوچکی ہیں،انسانی خودغرضی کی وجہ سے پیدا ہونے والی یہ صورتحال پاکستان سمیت عالمی برادری کے لیے انتہائی تشویشناک ہے۔انہوں نے کہاکہ سمندرکرہ ارض پر 50 فیصد آکسیجن پیدا اور انسانوں کی پیدا کردہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا 30 فیصد جذب کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ دریاﺅں کے پانی پر غیرمنصفانہ کنٹرول کی وجہ سے سمندروں کے ڈیلٹائی علاقے تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔دریاﺅں کے بالائی حصوں پر غیرفطری ڈیموں کی تعمیر اور پانی کے قدرتی راستوں میں رکاوٹیں ڈالنا پانی پر غیر منصفانہ کنٹرول ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک تحقیق کے مطابق انڈس ڈیلٹا کا 2.4 ملین ایکڑ رقبہ سمندر برد ہو چکا ہے۔اگر سمندری کٹا اسی رفتار سے جاری رہا تو 2035 تک ساحلی تحصیل شاہ بندر سمندر برد ہو جانے کا خدشہ ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ سمندری کٹاﺅ کی موجودہ شرح برقرار رہی تو 2050 تک سمندر ٹھٹھہ شہر تک پہنچ جانے کا خدشہ ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ انسانی خودغرضی کی وجہ سے پیدا ہونے والے نقصانات سے سمندروں کو بچانے کے لیے عالمی برادری اور سمندری حیاتیات کے ماہرین مِل بیٹھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بطور ایک ذمہ دار ملک اقوام متحدہ کی تھیم سمندر کے لیے حیات نو کی مشترکہ کاوش کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انسانی خودغرضی کی وجہ سے پیدا ہونےوالے نقصانات سے سمندروں کو بچانے کےلئے عالمی برادری ،سمندری حیاتیات کے ماہرین مل کر بیٹھیں، دریاﺅں کے پانی پر غیرمنصفانہ کنٹرول کی وجہ سے سمندروں کے ڈیلٹائی علاقے تیزی سے ختم ہو رہے ہیں،پاکستان بطور ایک ذمہ دار ملک اقوام متحدہ کی تھیم”حیات نو،سمندر کیلئے اجتماعی کارروائی “ کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا ۔سمندروں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں پی پی پی چیئرمین و وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ رپورٹس ہیں کہ سمندر میں بڑی مچھلیوں کی تعداد میں 90فیصد کمی اور مونگے کی چٹانوں کی 50فیصد تباہ ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسانی خودغرضی کی وجہ سے پیدا ہونے والی یہ صورتحال پاکستان سمیت عالمی برادری کےلئے انتہائی تشویشناک ہے۔انہوں نے کہا کہ سمندر کرہ ارض پر 50فیصد آکسیجن پیدا اور انسانوں کی پیدا کردہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا 30فیصد جذب کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دریاﺅں کے پانی پر غیرمنصفانہ کنٹرول کی وجہ سے سمندروں کے ڈیلٹائی علاقے تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دریاﺅں کے بالائی حصوں پر غیرفطری ڈیموں کی تعمیر اور پانی کے قدرتی راستوں میں رکاوٹیں ڈالنا پانی پر غیر منصفانہ کنٹرول ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک تحقیق کے مطابق انڈس ڈیلٹا کا 2.4ملین ایکڑ رقبہ سمندر برد ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر سمندری کٹاﺅ اسی رفتار سے جاری رہا تو 2035ءتک ساحلی تحصیل شاہ بندر سمندر برد ہو جانے کا خدشہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سمندری کٹاو کی موجودہ شرح برقرار رہی تو 2050ع تک سمندر ٹھٹھہ شہر تک پہنچ جانے کا خدشہ ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانی خودغرضی کی وجہ سے پیدا ہونےوالے نقصانات سے سمندروں کو بچانے کے لیے عالمی برادری اور سمندری حیاتیات کے ماہرین مل کر بیٹھیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بطور ایک ذمہ دار ملک اقوام متحدہ کی تھیم Revitalisation: Collective Action for the Oceanکو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔