بیجنگ(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ یوکرین کے بحران کے حل کا واحد قابل عمل راستہ مذاکرات اوربات چیت ہے اور کوئی بھی ملک جوہری جنگ جیت نہیں سکتا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیرزیلنسکی سےفون پرگفتگو کرتے ہوئے کیا۔ دونوں فریقوں نے چین یوکرین تعلقات اور یوکرین کے بحران پر تبادلہ خیال کیا۔
صدر شی نے کہا کہ چین یوریشین امور پر چینی حکومت کے خصوصی نمائندے کو یوکرین اور دیگر ممالک کا دورہ کرنے کے لیے بھیجے گا تاکہ بحران کے سیاسی حل کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ وسیع بنیادوں پربات چیت کی جا سکے۔
شی نے کہا کہ دوطرفہ تعلقات 31 سال کی ترقی کے سفر پر مبنی ہیں جو اب سٹریٹجک شراکت داری کی سطح پر پہنچ چکے ہیں جس سے دونوں ممالک کی ترقی اور احیاء کو فروغ ملا ہے۔
شی نے کہا کہ انہوں نے صدر زیلنسکی کے چین-یوکرین تعلقات اور چین کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے پرزور دینے کے بار بار اظہار کی تعریف کی اور گزشتہ سال چینی شہریوں کے انخلاء کے لیے خاطر خواہ مدد فراہم کرنے پر یوکرین کا شکریہ ادا کیا۔
شی نے کہا کہ خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا باہمی احترام دوطرفہ تعلقات کی سیاسی بنیاد ہے۔
انہوں نے دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ مستقبل پر توجہ دیں، دوطرفہ تعلقات کو طویل المدتی نقطہ نظر سے دیکھتے ہوئے منصوبے بناتے رہیں اور باہمی احترام اور ایک دوسرے کے ساتھ خلوص کے ساتھ پیش آنے کی روایت کو فروغ دیتے رہیں تاکہ چین -یوکرین سٹریٹجک پارٹنرشپ کی ترقی کو آگے بڑھایا جا سکے۔
صدرشی نے کہا کہ یوکرین کےساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے چین کی آمادگی مستقل اور واضح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی صورت حال سے قطع نظر ،چین دونوں ممالک کے درمیان باہمی مفید تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے یوکرین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔