اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ نارووال سپورٹس سٹی کیس احسن اقبال پرکرپشن کا کوئی الزام نہیں توپھرکیس کیا ہے؟،نیب نے منظوری دینے والے بورڈ میں سے محض ایک شخص کو ملزم کیسے بنا دیا؟ نیب نےئ پک اینڈ چوز کیسے کیا؟ منظوری تو پورے بورڈ نے دی تھی جبکہ نیب نے احسن اقبال کی بریت کی درخواست پر دلائل کیلئے عدالت سے وقت مانگ لیا۔تفصیلات کے مطابق بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی وزیراحسن اقبال کی نارووال اسپورٹس سٹی کیس میں بریت کے حوالے سے درخواست ہوئی۔جسٹس عامرفاروق نے استفسارکیا کہ احسن اقبال پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں تو پھر کیس کیا ہے؟ نیب نے منظوری دینے والے بورڈ میں سے محض ایک شخص کو ملزم کیسے بنا دیا؟ نیب نے پک اینڈ چوز کیسے کیا؟ منظوری تو پورے بورڈ نے دی تھی۔عدالتی استفسار پر وکیل نے بتایا کہ احسن اقبال پر اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے نارووال اسپورٹس کمپلیکس کی منظوری کا الزام ہے۔احتساب عدالت نے ہماری بریت کی درخواست مسترد کرنے کے فیصلے میں لکھا کہ کیس ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔احسن اقبال کے وکیل نے کہاکہ نارووال سپورٹس سٹی منصوبے کی منظوری سی ڈی ڈبلیو پی سے لی گئی جس پرجسٹس عامر فاروق نے استفسارکیا کہ سی ڈی ڈبلیو پی کیا ہے اور اس ادارے کا کیا کرداراورقانونی حیثیت ہے؟۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی وزارت منصوبہ بندی کے ماتحت کام کرتی ہے،ہمیں وقت دیدیں آئندہ سماعت پر دلائل دینگے جس پر عدالت نے کیس کی سماعت 29 جون تک ملتوی کر دی۔