اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی )پانچ کھرب روپے سے زائد کے سالانہ مالیاتی نقصان کے ساتھ حکومت نے مستقبل میں کوئی نئی ریاستی ادارہ (ایس او ای) قائم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جب تک کہ اسٹریٹجک وجوہات کی بنا پر یا کسی ملک کے ساتھ معاہدے کے تحت ضرورت نہ ہو اور موجودہ کی اکثریت کو بتدریج آف لوڈ کر دیا جائے، اس وقت 200 ادارے زیادہ تر خسارے میں کام کر رہے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ وزارت خزانہ کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کے تحت اور ایس او ای کے گورننس اینڈ آپریشن ایکٹ 2023 کی شرائط کے تحت جاری کردہ ایس او ای پالیسی مسودے کا حصہ ہے۔پالیسی میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت صرف ان ایس او ایز کی ملکیت یا برقرار رکھے گی جو ایس او ای ٹرائیج کے تحت منظور شدہ اسٹریٹجک ہونے کے لیے پرعزم ہیں۔پالیسی میں وضاحت کی گئی کہ اسٹریٹیجک ایس او ایز جو اہم تزویراتی، سیکیورٹی، یا سماجی اہمیت رکھتے ہیں صرف انہیں نجی ملکیت کے سپرد نہیں کیا جاسکتا۔پالیسی مسودے میں وضاحت کی گئی کہ اسٹریٹجک ایس او ایز کی تعریف ان ریاستی اداروں کے طور پر کی جا سکتی ہے جو ایک اسٹریٹجک مقصد حاصل کرتے ہیں یا اسٹریٹجک اثاثوں کے مالک اور ان کا انتظام کرتے ہیں۔اسٹریٹجک اداروں میں اجارہ داری خدمات فراہم کرنے والے بھی شامل ہیں اور ان کے کاموں کی کوئی موثر معاشی ریگولیٹری نگرانی نہیں ہے تاہم ایسے معاملات میں وفاقی حکومت تبدیلی کے اختیارات جیسے کہ آو¿ٹ سورسنگ اور انتظام کی منتقلی کے اختیارات کو تلاش کر سکتی ہے جس میں کافی حفاظتی اقدامات شامل ہیں۔حکومت نے پالیسی مسودے پر عمل درآمد سے پہلے 15 روز کے اندر عوام سے رائے طلب کی ہے۔واحد استثنیٰ جہاں وفاقی حکومت ایک نئی ایس او ای قائم کرنے پر غور کر سکتی ہے وہ یہ ہو گی کہ متعلقہ شعبے کے اندر کوئی نجی شعبے کی فرم کام نہیں کر رہی ہو جو وہ سامان اور/یا خدمات فراہم کر رہی ہو جو نئی ایس او ای فراہم کرے گی اور یہ کہ حکومت معیشت کے کسی بھی شعبے میں ایک مخصوص مارکیٹ قائم کرنا چاہتی ہے، جس کی مدد ایک ایس او ای کی تشکیل سے کی جائے گی۔اگر کسی موجودہ حکومتی کام کی کارپوریٹائزیشن کے ذریعے ایک نیا ایس او ای تشکیل دی گئی تو نئے ایس او ای کو واضح طور پر تجارتی یا غیر تجارتی کے طور پر درجہ بندی کیا جائے گا اور اگر قانون کے تحت ضرورت ہو تو اسے بنایا جانا چاہیے یا اس کی خدمات کسی نجی کے ذریعے حاصل نہیں کی جا سکتیں۔اگر کسی دوسرے خودمختار ملک کے ساتھ حکومت سے حکومت کی سطح پر ہوئے معاہدے کے تحت ایس او ای کی ضرورت ہو تو نئے اداروں کے لیے بھی چھوٹ ہوگی۔