اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) ملک بھر میں انتخابات ایک ساتھ کرانےکی درخواستوں پر سماعت 27 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔ملک بھر میں ایک ساتھ الیکشن کرانےکی درخواستوں پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔الیکشن کی تاریخ پر سیاسی اتفاق رائے کے لیے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سیاسی قائدین کو جمعرات کو طلب کیا تھا۔ سماعت کے آغاز میں درخواست گزار سردارکاشف کے وکیل شاہ خاور نےکہا کہ امید ہے تمام سیاسی جماعتیں ایک نکتہ پر متفق ہوجائیں گی، ایک ہی دن انتخابات سے سب مسائل حل ہوجائیں گے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم عدالت کے ذریعے احکامات جاری کریں تو پیچیدگیاں بنتی ہیں، سیاسی جماعتیں افہام وتفہیم سے معاملات طےکرتی ہیں توبرکت ہوتی ہے، سیاسی قائدین کے تشریف لانے پر مشکور ہوں، صف اول کی قیادت کا عدالت آنا اعزاز ہے، قوم میں اضطراب ہے، قیادت مسئلہ حل کرے تو سکون ہوجائےگا، وزارت دفاع نے بھی عمدہ بریفنگ دی، اٹارنی جنرل کو ایک ساتھ انتخابات کے معاملے پر دلائل دینا تھے لیکن وہ سیاست کی نذر ہوگئے، آصف زرداری کے مشکور ہیں انہوں نے ہماری تجویز سے اتفاق کیا، بڑی بات یہ ہےکہ ن لیگ نے بھی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔ فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ حکومتی جماعتوں کا پہلےبھی یہی موقف تھاکہ ایک ساتھ انتخابات ہونے چاہئیں، 90 دنوں کا وقت پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ایکسپائر ہوچکا، حکومتی جماعتیں ایک ہی دن انتخابات کے معاملے پر مشاورت کر رہی ہیں، عید الفطرکےفوری بعد اتحادیوں سمیت پی ٹی آئی سے سیاسی ڈائیلاگ کریں گے، ایک ہی روز انتخابات سے پرامن اور صاف شفاف انتخابات ممکن ہوں گے، سیاسی جماعتوں کو مسائل مل بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں، پی ٹی آئی سے مذاکرات کریں گے تاکہ ہیجانی کیفیت کا خاتمہ ہو۔مسلم لیگ ق کے رہنما طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ مجھے چوہدری شجاعت نے آج عدالت پیش ہونے کی ہدایت کی، ہم تو پہلے دن سے کہہ رہے ہیں ایک ہی دن میں الیکشن ہو، ہر صورت ایک دن انتخابات کو سپورٹ کریں گے، چیف جسٹس صاحب آپ نے صحیح فرمایا سیاسی لوگ خود معاملہ حل کریں۔ایم کیو ایم کے رہنما صابر قائم خانی کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت نے ہمیشہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کا احترام کیا، عدالت کےساتھ کھڑے ہیں، جو سب مل کر فیصلہ کریں گے قبول ہوگا، عیدکے بعد امید ہے سب مسائل کا حل نکل آئےگا، ایک ساتھ انتخابات اور سیاسی جماعتوں کے ڈائیلاگ کے حامی ہیں۔بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما اسرار اللہ ترین کا کہنا تھا کہ سیاسی ڈائیلاگ ہونا چاہیے، ایک ہی دن انتخابات سے سکیورٹی سمیت سب مسائل حل ہوجائیں گے، انتخابات ایک دن ہونا ضروری ہیں ورنہ بلوچستان چھوٹے صوبے کے طور پر متاثر ہوگا۔تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پی ٹی ا?ئی کی ایک سیاسی رائے ہے اور ایک قانونی، قانونی رائے میں آئین کے تحت 90 دن میں انتخابات لازم ہیں، تحریک انصاف صرف انتخابات چاہتی ہے، میری جماعت انتخابات کے لیے تیار ہے، سیاسی معاملات کو آگے بڑھانےکے لیے ساتھ دیں گے، پی ڈی ایم نےکہا تھا کہ پنجاب اسمبلی توڑیں ہم قومی اسمبلی توڑ دیں گے، پی ڈی ایم کے کہنے پر صوبائی اسمبلیاں تحلیل کیں، پی ڈی ایم نے انتخابات کرانےکا وعدہ کیا تھا۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قانونی راستہ تو واضح ہے اب ہمیں سیاسی راستہ بھی دیکھنا ہے، حکومت نے فنڈز سمیت کئی مسائل کا عدالت کو بتایا، مسلم لیگ ن اپنے موقف سے مکرگئی، تحریک انصاف ہمہ گیر مذاکرات کے لیے تیار ہے، آئین کے اندر رہتے ہوئے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، سپریم کورٹ نے انتخابات کے حوالے سے فیصلہ دیا، عدالتی فیصلے پر عمل درآمد میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، عدالت نے بردباری اور تحمل کا مظاہرہ کیا اور آئین کا تحفظ کیا، ہم تلخی کے بجائے اگے بڑھنےکے لیے آئے ہیں، سیاسی قوتوں کو مل کر ملک کو دلدل سے نکالنا ہے، مذاکرات توکئی برس چل سکتے ہیں جیسےکشمیرکا مسئلہ، ہمیں خدشہ ہے حکومت انتخابات کو طول دینا چاہتی ہے، ہمیں ڈر ہےکہ مذاکرات طول پکڑیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے14 مئی کے فیصلے کو قوم نے قبول کیا ہے، حکومت ہمیں پرپوزل دے دیکھیں گےاور نیک نیتی سے راستہ نکالیں گے، موجودہ ملکی حالات کا ہمیں احساس ہے، سپریم کورٹ نے27 اپریل تک فنڈز فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے، حکومت سپریم کورٹ کے حکم پر فنڈز فراہم نہیں کر رہی، پارلیمنٹ کی قرارداد سے ملک کو چلانا ہے تو انارکی پھیلےگی، ہم انتشار چاہتے ہیں نہ آئین سے انکار چاہتے ہیں، مناسب تجاویز دی گئیں تو راستہ نکالیں گے۔