کراچی ( نمائندہ خصوصی) تاجروں کا 2023 عید سیل سیزن انتہائی مایوس کن رہا، مارکیٹوں میں ملکی تاریخ کی بدترین مندی نے تاجروں کے ہوش اڑادیئے، اعصاب شکن مہنگائی سے خریداروں کی قوتِ خرید شدید متاثر ہوئی، بازاروں میں چہل پہل، گہما گہمی اور رونقوں کے باوجود حسبِِ روایت خریداری نہ ہوسکی، گذشتہ سال کے مقابلے میں خرید و فروخت انتہائی مایوس کن رہی، بمشکل 40%لوگ عید کی خریداری کرسکے، عید سیل سیزن ملک میں جاری بدترین سیاسی بحران اور اعصاب شکن مہنگائی کی نذر ہوگیا، آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے پریس و میڈیا کو بتایا کہ تباہی سے دوچار کاروبار، محدود آمدنی اور تسلسل کے ساتھ بڑھتی ہوئی ہوشربا اور ناقابلِ برداشت مہنگائی عوام کی عید کی خوشیاں بھی نگل گئی، انھوں نے کہا کہ رواں سال فروخت کا تخمینہ 20ارب روپے سے بھی کم رہا، تاجروں نے 2023 کو کاروباری لحاظ سے گذشتہ 75سالوں کا بدترین سال قرار دیا جس کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی،انھوں نے کہا کہ عید پر اسٹاک کیا گیا نصف سے زیادہ مال فروخت نہ ہوسکا، عید شاپنگ کے حوالے سے مخصوص اور معروف تجارتی علاقوں کلفٹن، صدر، طارق روڈ، حیدری، گلشنِ اقبال، ناظم آباد، ملیر، لانڈھی، گلستانِ جوہر، لیاقت آباد، بہادر آباد، جوبلی، جامع کلاتھ، اولڈ سٹی اور دیگر علاقوں کی مارکیٹیں خریداروں کی منتظر رہیں، انھوں نے کہا کہ استطاعت کم ہونے کے سبب خریداروں کی دلچسپی سستے مال میں زیادہ رہی، رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اتنی خریداری بھی نہ ہوسکی جتنی گذشتہ سال کے پہلے عشرے میں کی گئی، تجارتی حب کراچی کا کاروبار سال کے سب سے بہترین سیل سیزن میں اجڑ گیا، انھوں نے کہا کہ ملک میں کسی غیرمتوقع سیاسی و معاشی بحران کے اندیشوں کا شکار تاجر مال منجمد ہوجانے کے خوف سے زیادہ اسٹاک جمع کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار رہے، غیریقینی صورتحال نے سرمایہ کاروں کا حوصلہ بھی پست کردیا، بنیادی ضروریاتِ زندگی کی بڑھتی قیمتوں نے غریب اور متوسط طبقے کو حواس باختہ کردیا،تاجروں کیلئے کاروباری و گھریلو اخراجات پورا کرنا مشکل اور ادھار پر لیئے گئے مال کی ادائیگیوں کے لالے پڑگئے، انھوں نے کہا کہ معاشی حب کراچی کی تجارت کا چمن موسم بہار میں اجڑگیا، انھوں نے موجودہ صورتحال کو ملکی معیشت اور تجارت کیلئے تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عید سیزن کی تباہ حالی نے دکانداروں کے حوصلے پست اور ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا، انھوں نے کہا کہ رواں سال بھی 80فیصد خریداری خواتین اور بچوں کے کم قیمت ریڈی میڈ گارمنٹس، جوتے، پرس، کھلونے، ہوزری، آرٹیفیشل جیولری، زیبائش کا سامان وغیرہ کی مد میں کی گئی،بیشتر خریداروں نے خواہشات کے برعکس صرف ایک سوٹ کی خریداری پر اکتفا کیا، مارکٹوں میں درآمدی اشیا کے اسٹاک کم ہونے سے مقامی مصنوعات کی فروخت میں تیزی رہی، انھوں نے انتہائی افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حسبِ روایت رواں سال بھی مصنوعی مہنگائی مافیا اور موقع پرستوں نے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو آسمان پر پہنچاکر غریب اور متوسط طبقے کی کمر توڑ دی اور ان کیلئے زندگی کی بنیادی سہولیات کا حصول مشکل ترین بنادیا، غریب اور متوسط طبقہ کچن کے مسائل میں پھنس کر عید جیسے مذہبی تہوار کی خوشیاں منانے سے بھی محروم رہا، انھوں نے شہر میں امن و امان کے ذمے دار اداروں پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں پولیس،ڈاکو اور لٹیرے ایک ہی صف میں کھڑے نظر آئے جو لٹیروں سے بچ گیا وہ پولیس کے ہتھے چڑھ گیا، ٹریفک پولیس نے بازاروں کے اطراف پارکنگ کی عدم دستیابی کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور یومیہ بنیادوں پر کروڑوں روپے کا دھندہ کیا، مقامی و غیر مقامی گداگروں کی فوجِ ظفر موج شہر میں دندناتی رہی جن کی روک تھام کیلئے سرکاری سطح پر کوئی بھی حکمت عملی اختیار نہیں کی گئی، پولیس کے ہاتھوں کاغذات کی جانچ پڑتال کے بہانے بھی رشوت ستانیوں کا سلسلہ زور و شور سے جاری رہا، مارکیٹوں میں جرائم پیشہ خواتین بھی مال، نقدی، موبائل فونز اور پرس پر ہاتھ صاف کرتی رہیں۔