اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)پاکستان کی بڑی صنعتوں کی پیداوار(ایل ایس ایم)میں فروری میں پچھلے سال کے مقابلے میں 11.6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جس کی وجہ سے خاص طور پر برآمد پر مبنی ٹیکسٹائل صنعت میں بڑے پیمانے پر ملازمتیں کم ہوئی ہیں۔میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق صنعتی پیداوار میں سست روی میں نمایاں حصہ ٹیکسٹائل سیکٹر کا رہا کیونکہ اس سیکٹر کی برآمدات میں دہرے ہندسے کی کمی ہوئی جبکہ آنے والے مہینوں میں برآمدات میں مزید کمی کا امکان ہے۔رواں مالی سال میں بڑی صنعتوں کی پیداوار مسلسل 6 مہینے سے تنزلی کا شکار ہے، جس سے معاشی نمو میں مزید کمی کا عندیہ ملتا ہے، اس بات کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ چوتھی سہ ماہی زیادہ متاثر ہوسکتی ہے کیونکہ صنعتوں کے لیے توانائی کی سبسڈی ختم ہونے کے ساتھ صنعتی خام مال کی لاگت بلند ترین سطح پر ہے۔عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)نے حال ہی میں مالی سال 2023 کے لیے پاکستان کی معاشی شرح نمو نظرثانی جائزے کے بعد کم کر کے 0.5 فیصد کردی ہے، اسی طرح عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی بالترتیب 0.4 فیصد اور 0.60 فیصد کی پیش گوئی کی ہے۔جنوری میں سالانہ بنیادوں پر ایل ایس ایم میں 7.9 فیصد کی منفی نمو دیکھی گئی جب دسمبر 2022 میں منفی 3.51 فیصد تھی، اسی طرح نومبر 2022 میں معاشی نمو میں 5.49 فیصد، اکتوبر 2022 میں 7.7 فیصد، ستمبر 2022 میں 2.27 فیصد تنزلی دیکھی گئی جبکہ اگست میں 0.30 فیصد معمولی اضافے سے قبل رواں مالی سال کے پہلے مہینے میں 1.67 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔بڑی صنعتوں کی پیداوار میں سال بہ سال جولائی تا فروری 5.56 فیصد کی کمی ہوئی۔گزشتہ مالی سال میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں سالانہ بنیادوں پر 11.7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، ایل ایس ایم صنعتوں کے لیے پیداوار کا تخمینہ 16-2015 کے نئے بنیادی سال کا استعمال کرتے ہوئے لگایا گیا۔ماہرین معیشت سست روی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کررہے ہیں جس کی وجہ توانائی اور خام مال کی بلند قیمتوں کے ساتھ درآمدی پابندیاں ہیں، برآمدی صنعتوں نے پہلے ہی اپنی پیداوار میں کمی کا عندیہ دیا ہے جس کی وجہ توانائی اور دیگر خام مال کی بلند لاگت اور بجلی پر سے سبسڈی کے خاتمے کو قرار دیا ہے۔18 شعبوں کی پیداوار میں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ صرف 2 شعبوں میں معمولی اضافہ ہوا۔فروری میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی پیداوار گزشتہ برس کے مقابلےمیں 19.67 فیصد گر گئیں، بڑی منفی نمو یارن (30.11 فیصد)، کپڑے (17.70 فیصد)ریکارڈ کی گئی، دیگر مصنوعات کی پیداوار میں معمولی اضافہ دیکھا گیا۔فروری کے دوران تیار ملبوسات کی پیداوار میں 2.99 فیصد کی منفی نمو دیکھی گئی، تیار ملبوسات کی پیداوار میں گزشتہ 7 مہینوں کے دوران پہلی بار کمی ہوئی۔خوراک کے گروپ میں، گندم اور چاول کی پیداوار 18.50 فیصد اور بلینڈڈ چائے کی پیداوار 29.95 فیصد گر گئی، تاہم کوکنگ آئل اور ویجیٹبل گھی کی پیداوار میں بالترتیب 14.19 فیصد اور 19.43 فیصد کا اضافہ ہوا۔رواں مالی سال میں فروری کے مہینے میں پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں 6.35 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جس کی بنیادی وجہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل میں تنزلی رہی جبکہ سالوینٹ نیفتھا کے علاوہ تقریبا تمام دیگر مصنوعات میں سست روی ریکارڈ کی گئی۔فروری میں آٹو سیکٹر کی پیداوار بھی 64.08 فیصد گر گئیں، بسوں اور ڈیزل انجن کے تقریبا تمام قسم کی گاڑیوں کی پیداوار میں کمی ہوئی۔فروری کے دوران لوہے اور اسٹیل کی پیداوار میں 9.19 فیصد کمی واقع ہوئی جس کی بنیادی وجہ بلٹس/نگٹس میں 23.85 فیصد تنزلی جبکہ غیر دھاتی معدنی مصنوعات کی پیداوار میں 1.33 فیصد کمی دیکھی گئی، تاہم پچھلے سال کے مقابلی میں فروری میں کیمیکل مصنوعات کی پیداوار 2.96 فیصد بڑھ گئی۔فارماسیوٹیکل کی پیداوار بھی 25.47 فیصد گر گئی، اسی طرح ربر مصنوعات 4.88 فیصد اور کھاد کی پیداوار فروری میں 25.01 فیصد کم ہوئی۔