راولپنڈی(نمائندہ خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں کوئی بھی حکومت آئے جائے لیکن تعلیم اور صحت کے میدان میں سیاست کی اجازت نہیں ہونی چاہیے،ثاقب نثار سیاسی دکان چمکانے کے لیے ہفتہ اتوار کو بھی عدالتیں لگا لیتے تھے، اگر 20 ارب روپے غرق ہوئے تھے تو پی کے ایل آئی لاہور کا سب سے بڑا کورونا سینٹر کیسے بن گیا تھا؟۔راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف یورالوجی ٹرانسپلانٹیشن ہسپتال کے دورہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ مجھے آج یہاں جدید آپریشنز دیکھ کر خوشی ہورہی ہے جس کےلئے میں نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس ہ
اسپتال کی بنیاد میں نے 2009 میں رکھی تھی، پھر 2013 میں فنڈز مہیا کیے گئے اور اب تک تقریباً 5 ارب روپے یہاں لگ چکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اس اسپتال کو بہت پہلے دکھی انسانیت کےلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تھا لیکن پچھلی حکومت نے باقی منصوبوں کی طرح اس اسپتال کو بھی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود کورونا وبا کے دوران اس ہسپتال نے بے پناہ خدمات سرانجام دیں کیونکہ عمارت بنی ہوئی تھی، وینٹی لیٹرز بھی موجود تھے اس لئے یہ راولپنڈی میں کورونا کے علاج کا اہم مرکز بن گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ اسی طرح لاہور میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) بھی وباءکے دوران کورونا کے علاج کا اہم مرکز بن گیا تھا، وہاں پر سیکڑوں ہزاروں مریضوں کا علاج ہوتا تھا تاہم ایک شخص دن رات کہتا تھا کہ یہ 20 ارب روپے شہباز شریف نے کہاں لگائے؟ یہ پیسے غرق ہوگئے، اس شخص کا نام ثاقب نثار ہے، اگر 20 ارب روپے غرق ہوئے تھے تو پی کے ایل آئی لاہور کا سب سے بڑا کورونا سینٹر کیسے بن گیا تھا؟انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار سیاسی دکان چمکانے کے لیے ہفتہ اتوار کو بھی عدالتیں لگا لیتے تھے، اگر واقعی 20 ارب روپے غرق ہوئے تو آپ نے کیوں عوام کو نہیں بتایا کہ یہ پیسے فلاں فلاں مد میں ہڑپ کرلیے گئے؟۔ انہوںنے کہاکہ آج بڑی مشکل سے پی کے ایل آئی کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کی کوشش جاری ہے، ثاقب نثار وہاں اپنے بھائی کو لگوانا چاہتے تھے اور فرشتہ صفت انسان ڈاکٹر سعید اختر کو عدالت میں بلا کر بے عزتی کرتے تھے جو امریکا سے ملین ڈالرز کی تنخواہ چھوڑ کر پاکستان کی خدمت کرنے آئے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ عوامی خدمت کے میدان میں سیاست کو شجرممنوع قرار دینا چاہیے، کوئی حکومت آئے جائے لیکن تعلیم اور صحت کے میدان میں سیاست کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہوئے بڑی تکلیف ہوتی ہے کہ جن لوگوں نے محنت کرکے کام کیا اور عوام کی خدمت کی انہیں نیب نیازی گٹھ جوڑ نے جیلوں میں پہنچا دیا تھا۔انہوںنے کہاکہ خدا کا شکر ہے کہ اس اسپتال میں دوبارہ زندگی آچکی ہے، خدا کرے دوبارہ کبھی ثاقب نثار جیسے لوگوں کی نظرِ بد نہ لگے۔قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن میں علاج کی سہولیات کے باقاعدہ آغاز کا افتتاح کیا جہاں انہوں نے انسٹی ٹیوٹ کے مختلف شعبوں کا معائنہ کیا اور علاج معالجہ کی سہولیات کا جائزہ لیا۔وزیراعظم نے مریضوں سے بھی ملاقات کی اور ان سے ان کی خیریت اور علاج کی سہولیات بارے دریافت کیا، ڈاکٹرز سے وزیراعظم نے اسپتال میں مختلف امراض کے علا ج کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔اس موقع پرسابق رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی سالہا سال سے بند تھا لیکن وزیراعظم کی ہدایت پر فوری اس پر کام کا آغاز کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی قیادت میں صحت کے شعبے میں بہت کام ہوا ہے، 2008 سے پہلے راولپنڈی میں صرف 25 وینٹی لیٹرز تھے جن کی تعداد آج تقریباً 200 ہوگئی ہے، اسی طرح 20ڈائیلاسزمشینیں تھیں جن کی تعداد 100سے بڑھ گئی ہے۔حنیف عباسی نے کہا کہ اسی طرح 75 برس میں یہاں پرایم آر آئی کی کوئی مشین نہیں تھی اب 4 مشینیں موجود ہیں، پہلے سالانہ 25 لاکھ ٹیسٹ ہوتے تھے اب پانچوں ہسپتالوں میں ٹیسٹ 41 لاکھ تک پہنچ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کہ راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر، راولپنڈی ڈویژن اوردیگر شہروں کے مریضوں کو علاج کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، گائنی فلٹر کلینک بھی راولپنڈی کے لوگوں کےلئے ایک بہت بڑا تحفہ ہے۔