داسو( نمائندہ خصوصی )
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے اپر کوہستان میں داسو ڈیم کے منصوبے پر کام کرنے والے چینی انجینئر کو پولیس نے مبینہ طور پر توہین مذہب کے الزام میں تحویل میں لے لیا ہے۔
داسو پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار کے مطابق یہ واقعہ چند روز قبل اُس وقت پیش آیا جب چینی انجنیئر نے مزدوروں کے کام کی سست رفتاری پر اعتراض کیا جس کے جواب میں مزدوروں نے نماز کے وقفے کی بات کی۔
پولیس اہلکار کے مطابق مزدوروں اور چینی انجینئر کے درمیان تکرار لفظی جنگ میں تبدیل ہو گئی اور یوں مزدوروں نے سائٹ پر کام روک دیا۔ جس کے بعد انہوں نےاحتجاج کرتے ہوئے چینی انجینئر پر توہینِ مذہب کا الزام لگا کر شاہراہِ قراقرم کو بلاک کر دیا۔پولیس نے اس شخص کی شناخت صرف چین سے تعلق رکھنے والے مسٹر تیان کے نام سے کی ہے اور بتایا ہے کہ اسے اتوار کی رات گرفتار کیا گیا۔ اس سے چند گھنٹے قبل حب ڈیم کے منصوبے پر کام کرنے والے سینکڑوں افراد نے اہم شاہراہ کو مظاہرہ کر کے بلاک کر دیا تھا اور ریلی نکالی تھی۔مقامی پولیس چیف نصیر خان نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے فوری طور پر چینی شہری کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے اور ہم ابھی اس حوالے سے تفتیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سڑک کو دوبارہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے اور داسو ڈیم پر کام بھی دوبارہ شروع کردیا گیا ہے۔ چینی شہری کے متعلق بتایا گیا ہے کہ وہ داسو ڈیم پروجیکٹ میں ہیوی ٹرانسپورٹ کا انچارج تھا۔
پاکستان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران توہینِ مذہب کے متعدد واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔ گذشتہ ہفتے ہی صوبۂ پنجاب کے ضلع فیصل آباد میں ایک خاتون اور ان کے بیٹے کو توہینِ مذہب کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔تاہم ایسا پہلی بار ہو اہے کہ پاکستان میں کسی غیر ملکی کو توہینِ مذہب کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہو۔واضح رہے کہ اپر کوہستان کے مختلف علاقوں اور گلگت بلتستان کے دیامیر بھاشا میں کئی چینی باشندے پانی جمع کرنے اور بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کی تعمیر پر کام کر رہے ہیں۔ضلعی اہلکار کے مطابق حالات کی سنگینی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مقامی علما اور عمائدین کا جرگہ بلانے پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ معاملے کو حل کیا جا سکے۔ مزدوروں اور چینی انجینئروں کے کیمپ کی سیکیورٹی بھی مزید سخت کر دی گئی ہے۔