اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالے 10 ممالک میں شامل ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کا ایک نتیجہ پانی کی کمی ہے، چین پاکستان آبی تعاون پاکستان کو تکنیکی ذرائع کے استعمال کے ذریعے پانی کے ذرائع کا انتظام کرکے موسمیاتی تبدیلیوں اور اس سے پیدا ہونے والی آفات سے نمٹنے میں مدد دے سکتا ہے۔گوادر پرو کے مطابق ان خیالات کا اظہار پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر ) کے چیئرمین ڈاکٹر محمد اشرف کیا ۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ 2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے بعد بچوں سمیت 10 ملین سے زائد افراد کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ یہ 30 سالوں میںآ نے والا بدترین سیلاب تھا جس نے مٹی اور وسیع زیر زمین پانی کیلئے بھی خطرہ پیدا کر دیا ہے۔ پاکستان میں پانی کی قلت کا ایک دائمی مسئلہ ہے، جو سیلاب نے مزید بڑھا دیا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق سیلاب شروع ہونے کے بعد سے چین پاکستان یوتھ ایکسچینج کمیونٹی سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں خوراک، عارضی پناہ گاہیں اور پینے کے پانی کے اسٹیشن فراہم کر رہی ہے۔ سیلاب سے تباہ حال دادو ضلع میں، جہاں بہت سے خاندان بے گھر ہو چکے ہیں، کمیونٹی نے 260 خیمہ گاوں تعمیر کیے ہیں اور ایک صاف پانی کا اسٹیشن تعمیر کر رہے ہیں، جو آٹھ دیہات کے تقریباً 10,000 لوگوں کو صاف پانی فراہم کرے گا۔ گوادر پرو کے مطابق کمیونٹی کے سربراہ ما بن نے کہا کہ پانی کے انتظام اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے بہت زیادہ رقم درکار ہے اور انہوں نے چینی اور بین الاقوامی تنظیموں سے مزید مدد کا مطالبہ کیا۔ گوادر پرو کے مطابق پچھلے سال، پی سی آر ڈبلیو آر نے چائنا واٹر ریسورسز بیفانگ انویسٹی گیشن، ڈیزائن، اینڈ ریسرچ کمپنی لمیٹڈ (BIDR) کے ساتھ ایک اسٹریٹجک تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے تاکہ پانی کے انتظام اور سمارٹ اریگیشن میں پاکستان کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکے۔ ڈاکٹر اشرف نے گوادر پرو کو بتایا کہ پانی کے شعبے میں نتیجہ خیز تبادلے اور تعاون کا انعقاد کیا گیا ہے اور اگلا قدم ان ٹیکنالوجیز کو پاکستان کے وسیع تر اسٹیک ہولڈرز بشمول یونیورسٹیوں، کاشتکار خاندانوں اور کمیونٹیز تک پہنچانا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق حالیہ برسوں میں چین میں اپنائے گئے سائنسی اور سبز پانی کے انتظام کے اقدامات اہم فوائد فراہم کر رہے ہیں۔ چینی کاروباری ادارے پانی کی موثر ری سائیکلنگ اور سمارٹ ایگریکلچر کے نئے طریقوں کی مسلسل تلاش کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر اشرف نے کہا کہ پی سی آر ڈبلیو آر پاکستان میں زرعی خدمات کے تصور کو متعارف کرانے، ان خدمات کو مزید وسیع بنانے اور چین سے پاکستان میں ٹیکنالوجی کی منتقلی کو بتدریج محسوس کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق ڈاکٹر محمد اشرف نے سی پیک کے تحت آبی تعاون کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان ہائیڈرو پاور پراجیکٹس نے پاکستانی نظام کے اندر پانی کو منظم کرنے میں مدد کی، خاص طور پر تیز بہاو¿ کے دوران پانی کو ذخیرہ کرکے اور اس کے بعد کے سالوں میں اور طویل عرصے میں استعمال کیا۔ طویل مدت میں، اس سے پاکستان کے پانی کی کمی کے بحران کو حل کرنے میں مدد ملے گی، جس کے 2025 تک اہم تناسب تک پہنچنے کی امید ہے۔ گوادر پرو کے مطابق ڈاکٹر اشرف نے کہا چین نے پاکستان سمیت اپنے پڑوسیوں کے ساتھ آبی وسائل کے تعاون کے لیے ٹھوس طریقہ کار قائم کیا ہے اور پاکستان سرحد پار آبی وسائل کے انتظام کے لیے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعاون کرنے میں چین کی آبی سفارت کاری کی تاثیر سے سیکھ سکتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق ممتاز سائنسدان اور ماہر تعلیم ڈاکٹر منظور ایچ سومرو نے چینی صدر شی جن پھنگ کے تجویز کردہ عالمی تہذیبی اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ چینی جدیدیت نے آبی وسائل کے انتظام سمیت انسانی ترقی کے لیے چینی حل فراہم کیے ہیں۔