کراچی (نمائندہ خصوصی ) سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سعودی عرب یا کسی اور سے پیسے لے کر اب کام نہیں چلے گا، ملک کی معاشی صورتحال بہت زیادہ خراب ہے۔ حکومتوں میں مسابقت بڑھانے کے لیے چار صوبوں کی اجارہ داری ختم کرنا ہوگی ہر ڈویژن کا صوبہ بنائیں، صوبہ نہ بنانے ہوں تو اختیارات نچلی سطح پر منتقل کریں۔سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال پر بہت زیادہ خراب ہے، دیہی علاقوں میں غذائی اشیاکی مہنگائی کی شرح 50 فیصد اور شہری علاقوں میں غذائی اشیاکی مہنگائی کی شرح 47 فیصد ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 60 فیصد لوگ ایسے ہیں جن کی آمدن 35ہزار روپے سے زائد نہیں، مڈل کلاس کو بھی اپنے اخراجات پورا کرنے میں مشکلات آرہی ہیں۔سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ اب سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر ، کسی اور سے مزید پیسے لے کر کام نہیں چلے گا، پاکستان اس وقت بد ترین بحران سے گزر رہا ہے،اس بحران میں ہمیں مزید 2 سے 3 سال گزارنے ہوں گے ، وقت آگیا ہے کہ اب حکومتی اسٹرکچر کو تبدیل کیا جائے۔انہوںنے کہا کہ ہماری برآمدات ویتنام اور بنگلہ دیش سے کم ہیں، اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنا ہوگا۔مفتاح اسماعیل نےبتایا کہ مشرف کے دور میں گردشی قرضہ 100 ارب روپے تھا ، پیپلز پارٹی کے دور میں گردشی قرضہ 500 ارب روپے ہوگیا اور جب ن لیگ کی حکومت آئی تو گردشی قرضہ 1100 ارب روپے جبکہ تحریک انصاف کے دور میں گردشی قرضہ 2300 ارب روپے ہو گیا۔سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ صوبوں میں نوکریاں دینے کے لئے محکمہ تعلیم کام کررہا ہے، ہمارا اصل مسئلہ غیر فعال حکومتی مشینری ہے، جب تک ٹیکس وصولی کی شرح نہیں بڑھتی آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑےگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں آرہی ہے تعلیم کا معیار پست ہے بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور روزانہ 20 لاکھ بچے بھوکے سوتے ہیں پاکستان کو کیا صرف اشرافیہ کے لیے تبدیل کریں۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان کو آگے لے کرچلنا ہوگا میں نے ایک قوم کی بات کی جس پر تنقید کی گئی میں لسانی شناخت کو ختم کرنے کی بات نہیں کررہا ہوں زیادہ بہتر ہوگا کہ خود سے کمزور کے حق کی بات کریں،سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ ہر حکومت قرضوں میں اضافہ کررہی ہے حکومت کو موثرکرنا ہے تو مسابقت بڑھانا ہوگی اور حکومتوں میں مسابقت بڑھانے کے لیے چار صوبوں کی اجارہ داری ختم کرنا ہوگی ہر ڈویژن کا صوبہ بنائیں یا اپنے اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیا جائے، صوبہ نہ بنانے ہوں تو اختیارات نچلی سطح پر منتقل کریں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی 15 فیصد اور ایکسپورٹ کا تناسب 15 فیصد تک لانا ہوگا اور ایکسپورٹ اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی نہ بڑھایا تو بار بار آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا۔ صوبے ٹیکس وصولی بڑھانے کے لیے کوئی محنت نہیں کرتے صوبہ اپنا ٹیکس جمع کریں اور لوکل گورنمنٹ کے ذریعے ٹیکس جمع کیا جائے، ٹیکس مراعات اور چھوٹ ختم کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سروسز زراعت ٹریڈرز کو دی جانے والی ٹیکس مراعات ختم کریں اور ٹیکسوں کا تمام شعبوں پر یکساں اطلاق کیا جائے پاکستان کو مضبوط بنانے والی پالیسی اختیار کرنا ہوگی، سماجی انصاف نہیں ہوگا تو قوم آگے نہیں بڑھ سکتی اس وقت بدترین بحران سے دوچار ہیں پاکستان دو تین سال تک اس بحران کا شکار رہے گا معاشی بہتری کی طرف بڑھنے کے لیے حکومت کا پورا اسٹرکچر تبدیل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نوکریاں کم بچے زیادہ ہیں جس پر سیاستدان لڑائی کرادیتے ہیں نوکریاں سب کو ملیں اس کے لیے معیشت کو بڑھانا ہوگا پچاس فیصد پاکستانی بچے اسکول میں نہیں ہیں حکومتیں 30 ہزار سے 60 ہزار روپے سالانہ بچوں کی تعلیم پر خرچ کرتی ہیں پچاس فیصد میں سے ایک چوتھائی سرکاری اسکولوں میں پڑھتا ہے۔