لاہور (نمائندہ خصوصی ) انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے سابق وزیراعظم عمران خان کی ویڈیو لنک سے حاضری کی استدعا منظور کرنے کے بعد 2مقدمات میں ان کی عبوری ضمانت میں 4مئی تک توسیع کردی جبکہ جلاﺅ گھیراﺅ کے مقدمے میں گرفتاری مطلوب نہ ہونے کے باعث درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی گئی ،عدالت نے تحریک انصاف کے دیگر رہنماﺅں فرخ حبیب، فواد چوہدری، حماد اظہر، میاں محمودالرشید اور اعجاز چودھری کی بھی عبوری ضمانت میں 4مئی تک توسیع کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا ۔ لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے ظل شاہ قتل، جلاﺅ گھیراﺅ اور پولیس پر تشدد کے مقدمے میں عمران خان سمیت تحریک انصاف کے دیگر رہنماﺅں کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی ۔دورانِ سماعت عدالت نے عمران خان کی عدم پیشی پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے سوال کیا کہ عمران خان کہاں ہیں؟ ابھی تک شریک ملزم عمران خان پیش نہیں ہوئے، اگر لیڈر شپ لیٹ آئے گی تو عام لوگوں کا کیا حال ہو گا؟۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر روسٹرم پر آ گئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان ابھی کچھ دیر میں پیش ہو جائیں گے، مجھے 5منٹ دے دیں، کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں، عمران خان سابق وزیر اعظم ہیں، ان کی جان کو خطرہ ہے، عمران خان کے کیس کی سماعت بذریعہ کیمرہ کر لی جائے۔ عدالت نے کہا کہ عدالتی عملے سے عمران خان کو کوئی خطرہ نہیں۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے جواب دیا کہ عمران خان کی وجہ سے عدالتی عملے کو خطرہ ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ مجھے آپ کے دلائل سننے کے بعد ضمانت خارج کرنا پڑی تو ملزم کو کیسے گرفتار کریں گے؟۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ گارنٹی دیتے ہیں کہ کوئی ایسا فیصلہ آیا تو عمران خان شاملِ تفتیش ہوں گے، تعاون بھی کریں گے۔ وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ عمران خان کو عدالت میں پیش کرتے ہیں تو شیلڈ لگاتے ہیں اور سیکیورٹی رسک ہوتا ہے۔جج نے استفسار کیا کہ انہوں نے کون سا ایسا خاص کام کیا ہوا ہے کہ انہیں سکیورٹی تھریٹس آ گئے ہیں، نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور باقی سابق وزیر اعظم بھی ہیں وہ تو چل پھر رہے ہیں۔عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ یہ تو وزیر آباد حملہ کرانے والے ہی بتا سکتے ہیں، خدانخواستہ کوئی واقعہ ہو گیا تو ملک میں حالات کنٹرول سے باہر ہو جائیں گے، بے نظیر بھٹو پر بھی ایسے ہی حملہ ہوا تھا، ایک حکومتی وزیر ٹی وی پر کہتے ہیں کہ ہم رہیں گے یا عمران خان رہے گا۔ فاضل جج نے کہا کہ وہ تو سیاسی بیان ہے، البتہ بے نظیر واقعے کا حوالہ غور طلب ہے۔سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان جب بھی باہر نکلتے ہیں ان کے خلاف ایک مقدمہ ضرور درج ہوتا ہے، ان کی جان کو جب تک خطرہ نہیں تھا تو وہ عدالتوں میں پیش ہوتے رہے۔وکیل کا کہنا تھا کہ اگر عدالت حکم دے گی اور سختی کرے گی تو ہم عمران خان کو پیش کرا دیں گے۔ جج اعجاز بٹر نے کہا کہ عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری دینے کی استدعا کی ہے، سرکار کا اس پر کیا موقف ہے۔جس پر سرکای وکیل عبدالجبار ڈوگر نے کہا کہ مجھے تھوڑا وقت دے دیں میں 15منٹ میں اپنا موقف عدالت کے سامنے رکھ دیتا ہوں۔جج نے کہا کہ وکلا بتا رہے ہیں کہ عمران خان کی جان کو شدید خطرہ ہے، وکلا یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ بے نظیر کے بعد ایک اور قومی لیڈر کے ساتھ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔انسداد دہشت گردی عدالت میں عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلیمان صفدر نے تھریٹ الرٹس کی نقل عدالت میں پیش کی۔وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عمران خان ملک چھوڑ کر نہیں جارہے، وہ مقدمات کا سامنے کریں گے اور کررہے ہیں، محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل کو پولیس آج تک فیس کررہی ہے۔پراسیکیوٹر نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ عمران خان کے تھریٹ سے متعلق میرے علم میں کوئی بات نہیں ہے، اس بارے میں پولیس ہی بہتر بتا سکتی ہے۔جج اعجاز بٹر نے کہا کہ ہم ایسے کرتے ہیں کہ عمران خان کو پولیس کے حوالے کردیتے ہیں، یوں عمران خان کی سکیورٹی کی پنجاب پولیس کی ذمہ دار ہوگی۔وکیل نے کہا کہ ایسا کرنے سے عمران خان کی آزادی متاثر ہوگی، یہ آزادی انہیں آئین پاکستان دیتا ہے۔جج نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کو ویڈیو لنک پر عدالت حاضری لگانے کی اجازت دی جائے، میں ایسا کرتا ہوں تو ہوسکتا ہے ملزم گھر پر موجود نہ ہو۔وکیل سلمان صفدر نے مزید کہا کہ آپ عدالت کا نمائندہ بھیج کر چیک کروا سکتے ہیں۔جج نے مزید کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ شام کو میرے اوپر ٹی وی پر پروگرام شروع ہوجائیں، میں ویڈیو لنک پر حاضری کی اجازت دیتا ہوں تو آپ پورے پاکستان میں میری ججمنٹ پیش کریں گے۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے استدعا کی کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ عمران خان کی عبوری ضمانتیں واپس لے لوں، تفتیشی افسر عدالت میں کہہ دیں کہ گرفتاری مطلوب نہیں۔عدالت نے ایس ایس پی سے سوال کیا کہ آپ 3 مقدمات کا بتائیں، عمران خان کتنے مقدمات میں مطلوب ہیں؟۔سربراہ جے آئی ٹی عمران کشور نے کہا کہ عمران خان 2مقدمات نمبر 388اور 410میں مطلوب ہیں۔برہان معظم ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ مقدمہ نمبر 412میں عبوری ضمانت واپس لے لیتے ہیں۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز بٹر نے ریمارکس دیئے کہ حمیدا کمہار اور عمران خان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے، جو ریلیف عمران خان کو دوں گا وہی حمیدا کمہار کو دوں گا، میرے لیے دونوں برابر ہیں۔وکیل نے کہا کہ عمران خان کو تھریٹس ہیں عدالت سے استدعا ہے کہ ویڈیو لنک پر حاضری مکمل کر لے، میں عدالت کو ویڈیو لنک کے معاملے پر مطمئن کروں گا۔جج اعجاز بٹر نے کہا کہ فرض کریں کہ سماعت مکمل ہونے کے بعد میں ضمانت خارج کردوں اور عمران خان کی گرفتاری ہونی ہو تو کیا ہو گا۔بعدازاں عدالت نے عمران خان کی ویڈیو لنک پر حاضری لگانے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔کچھ توقف کے بعد انسداد دہشت گری عدالت کے جج اعجاز بٹر نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی جمعرات کو ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی درخواست منظور کرلی۔چنانچہ عدالت میں عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگائی گئی۔