گزشتہ تین برسوں میں دنیا میں جتنی تیزی سے تبدیلیاں آئی ہیِں ، اتنی تبدیلیا ں تو گزشتہ پچاس برس میں بھی نہیں آئیں ۔ کچھ چیزیں تو ایسی بھی ہوئیں جن کا تصور بھی پہلے شاید نہیں کیا جاسکتا تھا ۔ کورونا کی وبا کی آڑ میں جس طرح سے پوری دنیا کو بیک وقت لاک ڈاو ن کردیا گیا یا یوں کہیے کہ سب کو house arrest کردیا گیا ، اس کا پہلے کبھی تصور بھی نہیں تھا ۔ یہ سب کچھ انتہائی سفاکی کے ساتھ کیا گیا ۔ اچانک ہی پبلک ٹرانسپورٹ سمیت ہر قسم کی آمد و رفت پر پابندی لگا دی گئی ۔ دفاتر و فیکٹریاں سب کچھ بند ۔ اس کے نتیجے میں جو اموات ہوئیں ، وہ کورونا سے براہ راست مرنے والوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے ۔اس کے بعد پوری دنیا میں بدترین کساد بازاری پیدا کی گئی ۔ رہی سہی کسر یوکرین پر روسی حملے نے پوری کردی ۔ یوکرین پر حملہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے کہ اس سے پوری دنیا متاثر ہوجاتی مگر کردیا گیا ۔ کیا گندم و دیگر اجناس کی قیمتیں ، کیا کھاد کی قیمتیں اور کیا قدرتی گیس و تیل کی قیمتیں ، کیا سونے چاندی سمیت دھاتوں کی قیمتیں ، گویا کہ ہر چیز کو پر لگ گئے ۔ دنیا میں بڑھتی گرانی میں کوئی تخصیص نہیں رہی ۔ پاکستان و بھارت جیسے ممالک اگر مہنگائی سے شدید متاثر ہیں تو برطانیہ جیسے ملک میں بھی سپر اسٹورز میں سبزیوں اور پھلوں کے خالی ریک صارفین کا منہ چڑا رہے تھے ۔
یہ سارے ہی موضوعات تفصیلی گفتگو کے متقاضی ہیں ۔ ان پر ایک ایک کرکے گفتگو کرتے ہیں ۔ آغاز کورونا وائرس سے کرتےہیں ۔ کورونا وائرس کیا تھا اور اسے کس لیے لانچ کیا گیا ۔ اس موضوع پر میں بہت کچھ تفصیل سے لکھ چکا ہوں جو میری ویب سائٹ www.masoodanwar.com پر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے ۔ کورونا کی وبا کو عروج پائے تین برس گزر چکے ہیں ۔ اس وبا کے حوالے سےاب دنیا معمول کی طرف آتی دکھائی دے رہی ہے تو ذہن میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا کورونا کے مقاصد پورے ہو گئے ۔ کیا صرف اتنا ہی کرنا تھا کہ پوری دنیا کو لاک ڈاون کرنے کا کامیاب تجربہ کیا جائے اور دنیا کو کساد بازاری کا شکار کردیا جائے ۔ کورونا کو لانچ کرنے کے مقاصد کثیر الجہتی تھے ۔ان میں سے کچھ حاصل ہوگئے اور کچھ نہیں ہوپائے ۔ مثال کے طور پر پوری دنیا کو ایک لمحے میں بلاتخصیص قید کرنے کا تجربہ ، ویکسین بنانے والی کمپنیوں کے مالکان کا بلاجواز اربوں ڈالر کا منافع کما لینا وغیرہ وغیرہ ایسے اہداف تھے جو باآسانی حاصل ہوگئے ۔ مگر تمام تر پروپیگنڈے کے باوجود اموات کی وہ شرح نہیں تھی جس کی توقع اس کے منصوبہ ساز کررہے تھے ۔ یعنی اموات کا ہدف یا دنیا کی آبادی میں کمی کا ہدف حاصل نہیں ہوسکا ۔ اس کے بعد اب دوسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اب یہ عالمی سازش کار کیا آدھی کامیابی کو غنیمت جان کر خاموش بیٹھ گئے ہیں یا پھر وہ نئی سازشوں میں مصروف ہیں ۔اس کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ کورونا کے پروجیکٹ میں جان ہاپکنز سنٹر فار ہیلتھ سیکوریٹی، عالمی ادارہ صحت ، ورلڈ اکنامک فورم اور بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاونڈیشن کے کردار کلیدی تھے ۔ دنیا بھر میں کورونا کے شور و غوغا سے چند ماہ قبل ہی جان ہاپکنز سنٹر فار ہیلتھ سیکوریٹی، ورلڈ اکنامک فورم اور بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاونڈیشن نے کورونا کے پھیلاو کے حوالے سے کمپیوٹر پر 18 کتوبر 2019 کو سیمولیشن مشق کی تھی ۔ اسے ایونٹ 201 کا نام دیا گیا تھا ۔
عالمی سازش کاروں نے ایک عالمگیر حکومت کے قیام کے لیے کام تقسیم کررکھے ہیں ۔ مثال کے طور پر دنیا بھر میں حکومتوں کی تبدیلی کا کام جارج سوروز کے سپرد ہے ۔ دنیا میں جہاں پر بھی عوامی بغاوت یا شورش نام کی کوئی چیز نظر آئے ، آپ ذرا سا گہرائی میں جا کر دیکھیں تو آپ کو اس میں جارج سوروز کی اوپن سوسائٹی فاونڈیشن کا ہاتھ ضرور نظر آئے گا ۔ اسی طرح دنیا بھر میں ویکسین کا متنازعہ پروجیکٹ بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاونڈیشن فاونڈیشن کے حوالے ہے ۔ ابھی کورونا وائرس کی شدت کم نہیں ہوئی تھی کہ بل گیٹس نے ایک نئے وائرس کا ذکر شروع کردیا تھا ۔ اس نئے وائرس کی شدت ، پھیلاو ، تباہ کاری کے حوالے سے 22 اکتوبر 2022 کو کمپیوٹر پر برسلز میں سیمولیشن مشق کی گئی ۔ اس مشق کے منتظمین میں جان ہوپکنز سینٹر فار ہیلتھ سیکوریٹی ، عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاونڈیشن تھے جبکہ دیگر شرکاء سینیگال ، روانڈا، نائجیریا، انگولا، لائبیریا، سنگاپور، بھارت اور جرمنی کے موجودہ یا سابق وزرائے صحت تھے ۔ اس مشق کو Catastrophic Contagion Eventکا نام دیا گیا ۔
اطلاعات کے مطابق جس وائرس کی سیمولیشن مشق کی گئی اسے Severe Epidemic Enterovirus Respiratory Syndrome کا نام دیا گیا ۔ مذکورہ مشق کے منتطم ادارے جان ہوپکنز سینٹر فار ہیلتھ سیکوریٹی نے مشق کے انعقاد سے تو انکار نہیں کیا ہے تاہم اسے قیاس آرائی قرار دیا ہے کہ مستقبل قریب میں کوئی ایسا وائرس پھیلنے والا ہے ۔ جان ہوپکنز کے ترجمان نے مذکورہ مشق کو معمول کی ایک مشق قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس میں کچھ بھی تشویش کی بات نہیں ہے ۔
اس مشق کو کرنے والوں نے اسے مستقبل کا منظرنامہ 2025 تا 2028 بھی قرار دیا گیا ہے ۔یعنی ان کے نزدیک مذکورہ بیماری 2025 تا 2028 میں پھیلنے کا اندیشہ ہے جس کے تدارک کے لیے ابھی سے تدابیر کا کرنا ضروری ہے ۔
اس مشق کے کرنے والوں کے نزدیک یہ آخر کون سا وائرس ہے جس کی پیش بینی ابھی سے کی گئی اور اس کے تدارک کے لیے معاملات یعنی اس کے پھیلاو کے روکنے کے اقدامات ، اس کے حملے کو روکنے کے لیے ابھی سے ویکسین کی تیاری جیسے معاملات پر غور کیا گیا ، اس پر گفتگو آئندہ آرٹیکل میں ان شاء اللہ تعالیٰ ۔ اس دنیا پر ایک عالمگیر حکومت کے خاتمے کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے ۔ ہشیار باش ۔