اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے ملک کے حالات انتخابات کے ناسازگار قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے بل پیش کر دیا جسے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا جبکہ وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے کہاہے کہ حکومت پارلیمان کی بالادستی، آئین اور قانون کی بالادستی پر پختہ یقین رکھتی ہے، پی ٹی آئی نے ایک باقاعدہ منظم سازش کے ذریعے ملک میں آئین اور قانونی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی ہے، قومی اسمبلی سے استعفے پیش کیے اور عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی ، پنجاب اسمبلی اور خیبرپختونخوا اسمبلی کو مقررہ مدت سے پہلے تحلیل کروایا،ان اقدامات کا واحد مقصد وطن عزیز میں سیاسی افراتفری اور لاقانونیت کو ہوا دینا ہے،قومی اور تمام صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت میں نگراں حکومتوں کے زیر اہتمام کرائے جائیں، اس سے اخراجات کی مد میں بچت کی جاسکتی اور انتخابات منصفانہ، آزادانہ اور غیرجانب دارانہ بنایا جاسکتا ہے،موجودہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرےگی ، اس حوالے سے عملے کی سطح پر معاہدے پر جلد دستخط کیے جائیں گے۔پیر کو سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں ریاض پیرزادہ کی جانب سے پیش کر دہ تحریک پر معمول کی کارروائی کا ایجنڈا معطل کر دیا گیا۔اجلاس کے دور ان اسپیکر راجا پرویز اشرف نے وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کےلئے فنڈز کی دستیابی کا بل ایوان میں پیش کرنے منظوری دی۔بل پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ حکومت پارلیمان کی بالادستی، آئین اور قانون کی بالادستی پر پختہ یقین رکھتی ہے، پی ٹی آئی نے ایک باقاعدہ منظم سازش کے ذریعے ملک میں آئین اور قانونی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی ہے، قومی اسمبلی سے استعفے پیش کیے اور عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی اور اس کے ساتھ ساتھ پنجاب اسمبلی اور خیبرپختونخوا اسمبلی کو مقررہ مدت سے پہلے تحلیل کروایا۔انہوںنے کہاکہ ان اقدامات کا واحد مقصد وطن عزیز میں سیاسی افراتفری اور لاقانونیت کو ہوا دینا ہے، ملک میں انتخابات کا ہونا ایک آئینی ذمہ داری ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ قومی اور تمام صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت میں نگراں حکومتوں کے زیر اہتمام کرائے جائیں، اس سے اخراجات کی مد میں بچت کی جاسکتی اور انتخابات منصفانہ، آزادانہ اور غیرجانب دارانہ بنایا جاسکتا ہے۔اسحٰق ڈار نے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت پارلیمنٹ کی بالادستی ایک مسلمہ حقیقت ہے، اس کے ساتھ ساتھ مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ کے اختیارات اور حدود کا تعین کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ ملک میں آزادانہ، شفاف اور غیرجانب دارانہ انتخابات کرائیں، گزشتہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی سیکیورٹی، معاشی اور داخلی حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ فوری انتخابات ملک کے مفاد میں نہیں ہیں۔انہوںنے کہاکہ مردم شماری کا عمل بھی تقریباً مکمل ہونے کے قریب ہے، جس پر قوم نے 35 ارب کا خرچہ برداشت کیا ہے، سپریم کورٹ کے حالیہ کئی احکامات کی روشنی میں اس معزز ایوان نے ایک قرارداد کے ذریعے باور کرایا کہ سپریم کورٹ کا اکثریتی فیصلہ 4-3 کا فیصلہ ہے، جس میں از خود نوٹس کی نفی کی جاتی ہے۔اسحٰق ڈار نے کہا کہ اس ایوان نے حکومت پر زور دیا کہ 3-0 کا فیصلہ اقلیتی ہے، اس پر عمل نہ کیا جائے، وفاقی کابینہ نے حالیہ اجلا س میں اس ایوان کی قرارداد اور سپریم کورٹ کے احکامات پر غور و خوض کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ اس معزز ایوان کی روشنی میں عدالت کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے لیے رقم مختص کرنے کے حکم کو اس ایوان میں پیش کرے تاکہ یہ ایوان فیصلہ کرے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں منی بل 2023 بعنوان پنجاب اور خیبرپختونخوا بل اس ایوان میں پیش کیا جارہا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت وفاقی حکومت کو صوبائی انتخابات کے لیے 21 ارب روپے الیکشن کمیشن کو دینے کے احکامات جاری کیے ہیں اور یہ حکومت دیگر صوبوں کے بغیر کرائے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی روشنی میں آئین کے آرٹیکل 81 ای کے تحت منی بل متعارف کروایا جا رہا ہے۔قبل ازیں بل پیش کرنے سے قبل وزیرخزانہ نے منی بل 2023 کے موضوع پر ایوان کو اعتماد میں لینے سے قبل گزشتہ 5 سال کی معیشت کی تاریخ کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 17-2016 تک وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستان کی معیشت کی شرح نمو 6 فیصد تک پہنچی تھی، افراط زر کی شرح 4 فیصد، کھانے پینے کی چیزوں کی مہنگائی میں سالانہ اوسطاً 2 فیصد، شرح سود 6 فیصد اور اسٹاک ایکسچینج ایشیا میں نمبر ایک اور پوری دنیا میں 5 نمبر پر تھی۔انہوںنے کہاکہ پاکستان خوش حالی اور معاشی ترقی کی جانب گامزن تھا اور دنیا پاکستان کی ترقی کی معترف تھی اور عالمی ادارے کے مطابق 2030 جی-20 میں شامل ہونے جا رہا تھا۔