اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت چھٹی کے روز وفاقی کابینہ کا اہم ترین اجلاس شروع ہوا، جس میں ملک کی موجود سیاسی اور معاشی صورتحال پر غور کیا گیا، کابینہ نے پارلیمنٹ کی بالادستی قائم رکھنے پر اتفاق کیا۔اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس دو گھنٹے تک جاری رہا، لاہور میں ہونے والے اجلاس میں بیشتر کابینہ اراکین ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے، وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ، ساجد طوری، وزیراعظم کے مشیر امیر مقام، وزیر ہاوسنگ مولانا عبدالواسع، وزیر مملکت ہاشم نوتیزئی وزیر اعظم ہاوس میں موجود تھے۔وفاقی وزراء ایازصادق، خواجہ سعد رفیق سمیت کابینہ کے چند اراکین لاہور میں موجود تھے، اجلاس نے چار تین کے تناسب سے آنے والے عدالتی حکم اور چارمعزز جج صاحبان کے تفصیلی فیصلے پر غور کیا جبکہ وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے مختلف آئینی و قانونی امور پر بریفنگ دی۔اجلاس میں 6 اپریل کو قومی اسمبلی کی منظور کردہ قرار داد پر تفصیلی مشاورت بھی کی گئی، شرکائ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل صدر مملکت کی جانب سے واپس بھجوانے کی مذمت کی۔اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ صدر کا کردار پی ٹی آئی کے ایک کارکن جیسا ہوچکا ہے، پارلیمنٹ سے منظور شدہ بل کو واپس بھجوانا بدقسمتی ہے، صدر کو آئین و قانون کی پاسداری کرنا چاہیے۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہمی کا فیصلہ نہ کیا جا سکا، شرکائ نے الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کا معاملہ بھی پارلیمنٹ میں لے جانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے جو فیصلہ کرے اسی پر عمل ہو گا، چار تین کا فیصلہ ہے تین دو کیسے تسلیم کرلیا جائے۔اعلامیے کے مطابق کابینہ نے پارلیمان سے رہنمائی حاصل کرنے کیلئے طریقہ کار اور ضابطہ کے مطابق وزارت خزانہ کو سمری تیار کر کے پیش کرنے کی ہدایت کی، مستقبل کی حکمت عملی بنانے کیلئے کابینہ کا اجلاس آج دوبارہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔