لاہور(نمائندہ خصوصی ) پنجاب حکومت نے چینی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے نئے نظام کا اجراءکر دیا ،دوسرے صوبوں کو چینی کی نقل وحمل کے لیے متعلقہ ضلع انتظامیہ کا پرمٹ ضروری ہو گا۔ پنجاب حکومت کی جانب سے چینی کی اسمگلنگ روکنے کے لئے اقداماتجاری ہیں ۔ بتایا گیاہے کہ چینی کی اسمگلنگ کو روکنے کےلئے چیک پوسٹوں کو موثر بنایا جا رہا ہے۔پنجاب کے اندر بھی ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کریک ڈاﺅن شروع ہے جس کے دوران اب تک غیر قانونی طور پر ذخیرہ کی گئی چالیس ہزار بوری سے زائد چینی برآمد ہو چکی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حکومتی اداروں کے پاس مختلف مقامات پر بھی ذخیرہ اندوزی کی اطلاعات ہیں جس کے لیے چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دی جا چکی ہیں۔ سٹہ بازوں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سٹہ بازی کے قانون کے تحت مقدمات بھی درج کرائے جارہے ہیں۔ دوسری جانب لاہور سمیت صوبہ بھر میں چینی مہنگی کرنے اور افغانستان اسمگلنگ کی تحقیقات شروع کر دی گئیں۔ذرائع کے مطابق تحقیق میں معلوم کیا جائے گا کہ چینی کن راستوں سے بارڈر کراس ہوئی، کین کمشنر نے اس حوالے سے شوگر ملز سے تفصیلات مانگ لی ہیں ، چینی اسمگلنگ میں کون کون سے ملز مالکان و ڈیلرز ملوث ہیں اس کی تحقیقات ہوں گی ،اب تک چار لاکھ ٹن چینی افغانستان جا چکی ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا کہ 25 روپے فی کلو چینی کی قیمت بڑھنے سے ملز مالکان کو 115 ارب روپے کا فائدہ ہوا ،یہ رقم عوام کی جیبوں سے نکلی ہے ،تمام شوگر ملوں سے ڈیٹا منگوا لیا گیا ہے، بارڈر فورسز بھی چینی اسمگلنگ روکنے میں ناکام رہیں۔ذرائع نے بتایا کہ 130 روپے کلو والی چینی افغانستان میں 200 روپے کلو فروخت ہورہی ہے،اس سے پہلے لاکھوں ٹن آٹا، چاول افغانستان جا چکا ہے ،پاکستان میں آٹے چاول چینی کی مہنگائی اور قلت کی وجہ افغانستان اسمگلنگ ہے۔