اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )اسلام آباد کی عدالت نے آڈیو کیس میں گرفتار پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما علی امین گنڈا پور کو ایک روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔پولیس کی جانب سے علی امین گنڈا پور کو منہ پر کپڑا ڈال کر ڈیوٹی مجسٹریٹ نوید خان کی عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور کو (آج) پیر کوانسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے۔پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹ کرانا ہے اور جہاں کیمپ تھا وہاں سے ثبوت اکٹھے کرنے ہیں، آڈیو میں علی امین گنڈا پور نے اسلام آباد میں حملہ آور ہونے کا ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ ملزم نے پولیس کے خلاف اسلحہ اکٹھا کرنے سمیت دھمکیاں دیں، ملزم نے اسلام آباد پر حملہ آور ہونے کی دھمکیاں دیں، سب دفعات شدید نوعیت کی ہیں جن پر ضمانت نہیں ہو سکتی، اسلام آباد اور پنڈی کے وسط میں اسلحہ جمع کرنے کا کہا گیا، اسلام آباد پر بزورِ طاقت قبضہ کرنے کا پروگرام بنایا گیا۔پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ یہ جوڈیشل کمپلیکس پر حملے کا حصہ ہے، ان تمام دفعات میں ضمانت نہیں ہو سکتی، ان کیسز میں 90 دن تک ریمانڈ پر بھیجا جا سکتا ہے۔جج نے پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ آپ نے تو 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست دی ہے۔پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ہم نے کم سے کم 15 دن کے ریمانڈ کی درخواست دی ہے۔علی امین گنڈا پور کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں ایف آئی آر پڑھنا چاہتا ہوں، کم از کم ہنسنے کی اجازت دی جائے، ایف آئی آر میں تاریخ اور وقت 29 درج ہے جو بہت اہم ہے۔بابر اعوان نے کہا کہ درخواست میں پولیس اور ذمے دار کا نام نہیں، درخواست میں کہا گیا ہے گھر بیٹھا تھا اور ٹی وی پر علی امین کی آڈیوز چلیں، اس سے قبل مریم نواز کی آڈیوز آئیں، سابق چیف جسٹس کی آئیں۔وکیل صفائی بابر اعوان نے کہا کہ الزام میں ایک حصہ گفتگو اور دوسرا جنگ کا ہے، ہم کلبھوشن کو سزا نہ دے سکے، اب علی امین کو بلا لیا ہے، ایک مجسٹریٹ ہیں جنہوں نے مقدمہ درج کرایا ہے۔