اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی ) صدر مملکت عارف علوی کے دستخط سے انکار کے بعد حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اورپروسیجر بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظورکروانے کا فیصلہ کرلیا۔تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی کے سپریم کورٹ پریکٹس اورپروسیجربل پر دستخط سے انکار کے بعد بل اعتراضات کے ساتھ پارلیمنٹ کو موصول ہوگیا ہے۔جس کے بعد بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پیر کو منظور کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس دن 2 بجے طلب کرلیا گیا ہے۔پارلیمنٹ سے منظور کروا کر بل دوبارہ صدر کو دستخط کے لیے بھیجا جائے گا ، اگر صدر نے 10 دن دستخط نہ کیے تو بل ازخود قانون بن کر لاگو ہو جائے گا۔یاد رہے صدر مملکت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل نظرثانی کیلئے واپس پارلیمنٹ بھیج دیا اور حکومتی بل کو پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار سے باہر قرار دیا۔
عارف علوی نے لکھا جانچ پڑتال کیلئے یہ بل دوبارہ غور کیلئے واپس کرنا مناسب ہے، آئینی دفعات میں ایک عام قانون سازی کے ذریعے ترمیم نہیں کی جاسکتی۔صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ جانچ شدہ قواعد میں چھیڑچھاڑ، عدالت کی اندرونی کارروائی، خود مختاری اور آزادی میں مداخلت کے مترادف ہوسکتی ہے۔۔ ریاست کے تین ستونوں کے دائرہ اختیار، طاقت اور کردار کی وضاحت آئین نے ہی کی ہے، آئین ایک اعلیٰ قانون بلکہ تمام قوانین کا باپ ہے، آئینی دفعات میں ایک عام قانون سازی کے ذریعے ترمیم نہیں کی جاسکتی۔