جینان (شِںہوا) شان ڈونگ رین بو ایگریکلچرل ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ میں افزائش نسل کی تحقیق کرنے والے ڈاکٹر بابر اعجاز چند روز قبل پنجاب واپس آئے جہاں وہ کھیتوں کو کاشت کرنے اور مونگ پھلی کے اگلے موسم میں پودے لگانے کےلئے مزدورں کی خدمات حاصل کریں گے۔
رواں سال رین بو کے پاکستان کے ساتھ زرعی تعاون کی 7ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ رین بو کمپنی کے ڈائریکٹر ژانگ منگ جن کے مطابق کمپنی کا قیام 2014 میں ہوا تھا جس کے بعد سے کمپنی بیلٹ اینڈ روڈ خطے میں صنعتی تعاون، ٹیکنالوجی کی منتقلی، زرعی تربیت اور تجارتی سرگرمیوں کی خدمات میں بیج کی تحقیق اور پودے لگانے کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔
پاکستان ایک گنجان آباد ملک ہے تاہم اس کی مونگ پھلی کی سالانہ پیداوار صرف ایک لاکھ ٹن ہے۔ پاکستان کو خوردنی تیل اور چربی بڑی مقدار میں درآمد کر نا پڑتی ہے۔
2016 میں رین بو نے پاکستان کے زرعی منصوبوں میں حصہ لینا شروع کیا اور 2019 میں مونگ پھلی کی 3 اقسام کا اندراج کیا جنہیں اسی سال سرکاری تصدیق نامے کے حصول کے لئے کاشت کیا۔
ایک پاکستانی کمپنی کے تعاون سے رین بو نے پنجاب کے پوٹھوہار میں ہائی اولیک ایسڈ مونگ پھلی کی تیاری، پیداوار اور فروخت کے لیے 1 ہزار 500 ہیکٹر پر مشتمل مرکزبنایا ۔ یہ علاقہ پاکستان میں مونگ پھلی کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔
2021 میں رین بو کی جانب سے پاکستان میں 5 ہائی اولیک ایسڈ مونگ پھلی کی اقسام کامیابی سے کاشت کی گئیں جن کی پیداوار اور معیار دونوں مقامی اقسام کی نسبت کافی بہتر ہیں۔
رین بو میں کام کرنے والے ایک اور پاکستانی ڈاکٹریٹ کے طالب علم عمران محمود نے کہا کہ چینی کمپنیوں کے تعاون سے پاکستان میں مونگ پھلی کے پودے کی پیداوار میں بہت زیادہ اضافہ کیا جاسکتا ہے اور چینی پودے لگانے کی ٹیکنالوجی اور میکانائزڈ آپریشنز متعارف
کر واتے ہو ئے زرعی سائنس و ٹیکنالوجی کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
رواں سال کے آغاز میں رین بو نے مونگ پھلی کے اصل بیج پاکستان برآمد کئے تاکہ وہاں افزائش نسل اور بڑے پیمانے پر پودے لگاسکے۔
ژانگ منگ جن نے کہا کہ پاکستان میں مونگ پھلی کا منصوبہ مقامی تیل دار اجناس کی زبردست طلب کو حل کرنے اور مقامی کاشتکاروں کی آمدن میں اضافہ کرنے میں مدد کرے گا کیونکہ پیداوار میں 50 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
بڑے پیمانے پر مونگ پھلی کی کاشت بنیادی طور پر ابتدائی چند سالوں میں پاکستان میں خوردنی تیل اور کھانے کی منڈی کی ضرورت پورا کرے گی۔ توقع کی جارہی ہے کہ مونگ پھلی چین کو برآمد کی جائے گی تاکہ طویل مدت میں مونگ پھلی کی پیداوار کی کمی پوری کی جاسکے۔
مونگ پھلی مرکز کے قیام کے علاوہ رین بو چین۔ پاکستان زرعی تعاون کے دیگر 6 منصوبوں کے فروغ میں مصروف ہے جن میں سمندری پانی میں چاول کی کاشت، کپاس کی افزائش اور کیڑوں کی روک تھام و تدارک ، آلوکی پیوند کاری ، چین۔ پاکستان زرعی تکنیکی سامان کی تربیت اور تبادلے، لاہور نمائش اور مارکیٹنگ سینٹر برائے زرعی مصنوعات اور چائنہ پاکستان آئل لیبارٹری شامل ہیں۔
2022 میں رین بو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے لیے منتخب کردہ 2 زرعی کمپنیوں میں سے ایک بن گئی۔
ژانگ منگ جن نے کہا ہے کہ رواں سال وہ مونگ پھلی کے مرکز کے قیام ، آلو کی پیوندکاری اور کپاس کی افزائش کے 3 منصوبوں کو آگے بڑھانے اور پاکستان میں جدید زرعی صنعتی پارک کے قیام میں تیزی لانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ باہمی تعاون سے وہ چین ۔ پاکستان زرعی تعاون کا معیار قائم کریں گے۔