کراچی (نمائندہ خصوصی) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے کراچی میں اسٹریٹ کرئم کی پڑھتی ہوئی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے شہر میں چھینا جھپٹی، چوری ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث جرائم پیشہ عناصر پر قابو پانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ انہوں کہا کہ کراچی کے شہری روزانہ لاکھوں روپے مالیت کی املاک سے محروم ہو رہے ہیں گذشتہ تین مہینوں کے دوران ریکارڈ توڑ وارداتیں سرزد ہوئی ہیں، اخباری رپورٹ کے مطابق 19 ہزار سے زائد شہری موٹر سائیکل،موبائل فون,گاڑیوں سے محروم.یہ وہ اعداد وشمار ہیں جن میں شہریوں نے تھانوں سے رجوع کیا۔جبکہ ہزاروں افراد ایسے بھی ہیں جنہوں نےشکایات درج نہیں کرائیں اور ڈکیتی مزاحمت پر 34 شہری ڈاکوں کی فائرنگ سے قتل بھی ہوئے جو کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹروپولیٹن شہر کو سندھ کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے پولیس افسران کے حوالے کردینا مجرمانہ غفلت ہے۔ ایسے حالات میں کمیونٹی پولیسنگ ناگزیر ہے، حکومت سندھ کی نااہل اور متعصب حکومت نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کو پیشہ وارانہ راہزنوں کی جنت بنا دیا ہے۔ رابطہ کمیٹی نے سندھ حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا دانستہ طور پر شہریوں کو چوروں ڈاکوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے؟ کیا سندھ حکومت ٹھیکیداروں کے بعد چوروں اور ڈکیتوں سے بھی کمیشن لیتی ہے؟