اسلام آباد( نمائندہ خصوصی)
سپریم کورٹ بارایسوسی سیشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ منگل کے روز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی و جسٹس اعجاز الا حسن کی سربراہی میں 6 رکنی بنچ کے فیصلے نہ صرف نظام عدل کے ساتھ سنگین مذاق بلکہ یہ عدالتی بغاوت و جانبداری و بغض و عناد سے بھرپور ایک دنگل کا آغاز ہے پہلا فیصلہ سپریم کورٹ کے اپنے فیصلے سے روگردانی کے علاوہ قطعی طور پر اختیارات سے تجاوز و اپنے برادر ججز کے فیصلے کو اپنے پاؤں تلے روندنے کے برابر ہے جس طرح فوجی آمر آئین کو روندتے رہے ہیں آج انھوں نے اپنے ساتھیوں کے فیصلوں کو روندا ہے کل ان کے وجود کو کوئ اور طاقتور روندے گا تو انکی بچاو و تحفظ کے لئے کوئ بھی میدان میں نہیں ھوگا یہ ایک المیہ و ملک کے ساتھ سنگین غداری اور ادارے کے لئے سیاہ ترین دن ہے تاریخ ایسے کرداروں کو کبھی معاف نہیں کرے گی وقت آگیا ہے حکومت و عوام ایسے عناصر کے خلاف ادا را جاتی کاروائ کرتے ھوئے سپریم جوڈیشل کونسل کے زریعے باز پُرس کرے جنھوں نے آئین کے آرٹیکل 209 کو غیر موثر اور چیلنج کردیا ہے حکومت وزارت قانون انصاف کے زرئیعے حاصل اختیارات کے زرئیعے چیف جسٹس و ساتھی دو جج صاحبان جو سپریم کورٹ کے بنچ نمبر 2 مورخہ 29.3.23 کے فیصلے سے انحراف کرتے ھوئے سینہ زوری اور اس مقدمے میں یکم مارچ کے اکثریتی فیصلے کو نظرانداز کرنے کے مرتکب ھوئے ہیں یوں قانون و آئین کے تحت اختیارات کو فی الفور بروئے کار لاکر ملک کو انار کی و عدالت عظمی میں ایک اقلیتی گروہ کی جانب سے آئینی بحران پیدا کرنے سے روکا جائے اور یوں مسلم لیگ(ن)دو جونئیر ججوں کو سپریم کورٹ میں تعیناتی کے سنگین گناہ کا کفارہ ادا کرے