لاڑکانہ (بیورورپورٹ)شھید ذوالفقار علی بھٹو کی 44ویں برسی کے حوالے سے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ گڑھی خدا بخش بھٹو مزار پر حاضری دے کر فاتح خوانی اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اس موقع پر وزیر اعلی سندھ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں وہی حالات ہیں جب شہید بھٹو نے ملک دو لخت ہونے پر ملک کی باگ دوڑ سنبھالی گی سپریم کورٹ کا فیصلہ مصلت نہیں ہوسکتا تمام ادارے عدالت کو صورتحال بتا چکے ہیں اور اگر دو صوبوں میں پہلے انتخابات ہوئے تو مسائل ہونگے عدالتی فیصلوں پر ہم اپنا آئینی حق رکھتے ہیں، فیصلے پر بات بھی کر سکتے ہیں پنجاب اور خیبر پختون خواہ کی آئینی مدت تقریب 15 اپریل کو ختم ہو رہی ہے لیکن انتخابات کا اعلان تو 14 مئی تک کا کیا گیا ہے تو اس اضافی مدت کو کیا کہا جائے گا ؟ وزیر اعلی سندھ کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کروانے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے عدالت کی نہیں صرف بلاول بھٹو زرداری نے ایمرجنسی اور مارشل لاء کی بات نہیں کی ایک جج کےبھی اسی طرح کے ریمارکس سنے تھے سپریم کورٹ کوئی ایک شخص نہیں ہے، یہ آئین میں ہے، قانوسازی کی ضرورت تھی وہ اسیمبلی نے پوری کر دی تین سینئیر ججز کو سوئو موٹو کا اختیار کی قانونسازی کی گئی ہے اگر صدر مملکت کو کوئی اعتراض ہے وہ مسودہ واپس بھیج سکتے ہیں سپریم کورٹ کے اپنے جج فیصلے کو نہیں مانتے تو عوام کیسے مانیں گے ۔