اسلام آباد( نمائندہ خصوصی)وفاقی حکومت نے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور شرح مبادلہ میں استحکام کیلئے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے ملک میں 24 ارب ڈالر لانے کی پیشکش کا جائزہ لینا شروع کردیا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے بعد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بھی آئندہ ہفتے ایکسچینج کمپنیزکے نمائندوں کو بریفنگ کیلئے طلب کرلیا، اس بارے میں ایسوسی ایشن کے رہنما ملک بوستان نے اس بات کی تصدیق کی کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اگلے ہفتے بریفنگ کیلئے بلایا ہے۔کمیٹی حکام کے مطابق شرح مبادلہ میں استحکام اور ملکی زرمبادلہ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے ایسوسی ایشن کی تجاویز کا جائزہ لے کر وہ اپنی سفارشات وزیراعظم کو بھجوائیں گے،تجاویز بارے وزارت خزانہ کے حکام سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ شرح مبادلہ میں استحکام لانے اور زرمبادلہ کے ذخائریں اضافے سے متعلق تجاویز دی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ تجاویز کا جائزہ لے رہی ہے، قابل عمل تجاویز پر عمل کیا جائے گا۔وفاقی حکومت نے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور شرح مبادلہ میں استحکام کیلیے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے دی جانیوالی تجاویز کا جائزہ لینا شروع کردیا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے بعد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بھی آئندہ ہفتے ایکسچینج کمپنیزکے نمائندوں کو بریفنگ کے لیے طلب کرلیا۔اس بارے میں ایسوسی ایشن کے رہنما ملک بوستان نے اس بات کی تصدیق کی کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اگلے ہفتے بریفنگ کیلئے بلایا ہے۔کمیٹی حکام کے مطابق شرح مبادلہ میں استحکام اور ملکی زرمبادلہ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے ایسوسی ایشن کی تجاویز کا جائزہ لے کر وہ اپنی سفارشات وزیراعظم کو بھجوائیں گے،تجاویز بارے وزارت خزانہ کے حکام سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ شرح مبادلہ میں استحکام لانے اور زرمبادلہ کے ذخائریں اضافے سے متعلق تجاویز دی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ تجاویز کا جائزہ لے رہی ہے، قابل عمل تجاویز پر عمل کیا جائے گا۔ملک بوستان نے بتایاکہ حکومت کو ماہانہ ایک ارب ڈالر اور سالانہ 12 ارب ڈالر فنڈز فراہمی کی پیشکش کی ہے، ایسوسی ایشن کی جانب سے 10سے 15ہزار ڈالرز کی خریدو فروخت پر شناختی کارڈ کی شرط ختم کرنے سمیت فاریکس ٹریڈ مارکیٹ کیلئے شرائط نرم کرنے کا مطالبہ کیا، اگر ایسوسی ایشن کی تجاویز پر عمل کیا جائے توآئی ایم ایف سے نجات یقینی ہے،ہم نے ایسی تجاویز نہیں دیں جو قابل عمل نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس سے پہلے1998 میں ایسا کر کے دکھا چکے ہیں، اس وقت تو ملک کے ذرمبادلہ کے ذخائر 40 کروڑ ڈالر کی کم ترین اور خطرناک ترین سطع پر آچکے تھے، ایٹمی دھماکوں کے باعث پاکستان پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد تھیں، ہم ذرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھا کر دس ارب ڈالر تک لے کر گئے تھے، ہمارے ماڈل اور تجاویز کو ترکی نے نافذ کرکے ڈالر کے مسئلے پو قابو پایا تو ہم کیوں نہیں کر سکتے ہیں۔