کراچی ( نمائندہ خصوصی) حکومتِ سندھ نے ٹرانسجینڈر کمیونٹی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے حقوق، تحفظ، بہبود اورروزگار کے حوالے سے عوامی حکومت کسی مصلحت کا شکار نہیں ہوگی۔ محکمہ انسانی حقوق سندھ نے ٹرنسجینڈر حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم، سب رنگ سوسائٹی، نے ٹرانس جینڈر ڈے آف وزیبیلیٹی کی مناسبت پر ایک آگہی سیمینار منعقد کیا گیا، جسے جس میں وزیراعلیٰ سندھ کے معاونِ خصوصی برائے انسانی حقوق سریندر ولاسائی، سندھ ہیومن رائیٹس کمیشن کے چیئرمین اقبال ڈیتھو، سب رنگ سوسائٹی کی سربراہ کامی سڈ، حقوق نسواں کمیشن سندھ کی چیئرپرسن نزہت شیرین، عورت فاؤنڈیشن کی ڈائریکٹر مہناز رحمن، ثنا گل جی، نشا راوَ اور دیگر نے خطاب کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ کے معاونِ خصوصی برائے انسانی حقوق سریندر ولاسائی نے کہا کہ صوبے کی عوامی حکومت کی جانب سے ٹرانسجینڈر کمیونٹی کے حقوق، تحفظ اور بہبود کے لیے انقلابی اقدام اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ملک کا واحد صوبہ ہے، جہاں بلدیاتی اداروں میں ٹرانسجینڈر کمیونٹی کو نمائندگی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں ٹرانسجینڈر کمیونٹی کے لوگوں کو معاشی طور اپنے پاوَں پر کھڑا کرنے کے لیے سرکاری نوکریوں میں کوٹا مختص کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرانسجینڈر کمیونٹی کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی کوریج دینا بھی پاکستان پیپلز پارٹی کا طرہ امتیاز ہے۔ سریندر ولاسائی نے کہا کہ محکمہ انسانی حقوق کی جانب سے سندھ میں ڈویژنل سطح پر ٹرانسجینڈر فلاحی سینٹرز قائم کیے جائیں گے، جس کے تمام انتظامی امور بھی ٹرانسجینڈر لوگ ہی چلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کو کوئی جھٹلا نہیں سکتا کہ ملک میں پسماندہ و کمزور طبقات کے لیے عملی اقدام صرف پاکستان پیپلز پارٹی ہی کرتی ہے۔ سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرمین اقبال ڈیتھو نے کہا کہ ان کا ادارہ ٹرانسجینڈر کمیونٹی کے خلاف امتیازی سلوک اور ناانصافیوں کی روکتھام کے لیے جامع حکمت عملی کے تحت کام کرنے کا عزم رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پر کوئی دو رائے نہیں کہ ٹرانسجینڈر کمیونٹی کو درپیش مشکلاتیں اور چیلنجز بہت ہیں، لیکن ان کے حل کے لیے ٹرانسجینڈر کمیونٹی کو حکومتی اداروں سے رجوع کرنا ہوگا۔ نزہت شیرین کا کہنا تھا کہ ٹرانسجینڈر کمیونٹی کے حالات ماضی کے مقابلے میں تبدیل ہوئے ہیں۔ ایک طرف ٹرانسجینڈر کمیونٹی کی تنظیموں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے تو دوسری جانب معاشرے میں بھی آہستہ آہستہ تبدیلی آرہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومتی سطح پر ٹرانسجینڈر کمیونٹی کی تعلیم، صحت اور روزگار کے ھوالے سے خصوصی اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔ سب رنگ سوسائٹی کی سربراہ کامی سڈ نے پاکستان میں ٹرانسجینڈر کمیونٹی کو درپیش مسائل اور کمیونٹی کے لوگوں کی جدوجہد پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی اس حوالے سے بہت زیادہ کام کرنے اور ایک طویل سفر طے کرنا باقی ہے کہ ہمارے معاشرے میں ٹرانسجینڈر کمیونٹی کو بھی دیگر لوگوں کی طرح ایک شہری تصور کیا جائے۔ سیمینار میں ٹرانسجینڈر کمیونٹی کے مسائل پر ایک شارٹ فلم بھی دکھائی گئی، جس کو شرکاء نے بہت سراہا۔ اس موقعے پر جمیل حسین جونیجو، ڈاکٹر راکیش موتیانی، حنا گل جی اور دیگر بھی موجود تھے۔