لاہور (نمائندہ خصوصی ) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آج متفقہ آئین پر حملہ ہو رہا ہے ،فیصلہ قبول نہ کرنے کا نواز شریف ،مریم اورنگزیب کا بیان رول آف لا کے خلاف یلغار اور آئین پاکستان کے خلاف بغاوت ہے،آئین ٹوٹ گیا تو ملک میں کوئی نظام باقی نہیں رہے گا،آئین کی بالادستی کے لیے ہمیں یکجا ہونا ہو گا،اس کے لئے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں سے ملاقاتیں کروں گا ،موجودہ صورتحال میں پیپلز پارٹی کی خاموشی پر پوری قوم حیران ہے ، بلاول تو صرف شو بوائے ہے،فیصلہ کن طاقت آصف علی زرداری کے پاس ہے۔لاہور میں سیشن کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو ہوئے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت پیر کو ہوگی، ہم نے اپنا موقف سپریم کورٹ میں پیش کردیا ہے، حکومت اپنا موقف سپریم کورٹ میں پیش کرے۔ہم چاہتے ہیں کہ آئین کی پاسداری ہو، عدلیہ آئین پر سمجھوتا کرنے کے لئے تیار نہیں، آئین کے دفاع کے لئے ججز اور وکلا کے ساتھ کھڑے ہیں۔ فیصلہ قبول نہ کرنے کا نواز شریف اور مریم اورنگزیب کا بیان رول آف لا کے خلاف یلغار ہے، نواز شریف اور مریم اورنگزیب کا بیان آئین پاکستان کے خلاف بغاوت ہے، یہ قابل قبول نہیں ہے، نوازشریف کی پریس کانفرنس یقینا توہین عدالت ہے، سپریم کورٹ پر حملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے کئی فیصلے ہمارے حق میں نہیں تھے، ہم نے عدلیہ کو دھمکیاں نہیں دی تھیں بلکہ فیصلہ قبول کیا تھا، ہم عدالت میں گئے ہیں اور عدالت سب کو سن رہی ہے، ہم توقع کر رہے ہیں کہ عدالت آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی، قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم عدلت عظمی کا احترام نہیں کریں گے تو یہاں جنگل کا قانون ہو گا، انارکی پھیلے گی، ہم اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، لیکن تنہا ہم کافی نہیں ہیں، ہم چاہتے سول سوسائٹی کو بھی فعال کیا جائے۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ چیئرمین عمران خان نے ایک کمیٹی بنائی ہے جس میں مجھے اور پرویز الٰہی کو نامزد کیا ہے، ہم آئین کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں سے رجوع کریں گے، سیاسی سوچ دیگر جماعتوں سے مختلف ہو سکتی ہے، لیکن آئین کی بالادستی کے لیے ہمیں یکجا ہونا ہو گا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں سے ملاقاتیں کروں گا تاکہ آئین کی پاسداری کے لیے اتفاق رائے پیدا ہوسکے، فیصلے کو دیکھتے ہوئے حکمت عملی طے کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کی قیادت سے اسلام آباد جا کر ملاقات کروں گا، آج (اتوار ) کراچی جا کر جی ڈی اے کی قیادت سے ملاقات کروں گا اور اپنا موقف پیش کروں گا، ہم دیگر جماعتوں سے رابطہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، ہم نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا، پی ڈی ایم کی سرکار آئین سے منہ کیوں موڑ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں آئین پر عمل کیا جائے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ آئین پر حملہ ہو رہا ہے، آئین کے دفاع کے لیے وکلا اور ججز کےساتھ کھڑے ہیں، پی ٹی آئی نے ہمیشہ آئین کا دفاع کیا ہے۔وکلا برادری، بار ایسوسی ایشنز سے گزارش ہے کہ تحریک میں اپناحصہ شامل کریں، آئین کے دفاع کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔وکلاءنے آئین و قانون کی بالادستی کے لئے کردار ادا کیا، فیصلہ تسلیم نہ کرنا عدلیہ پر حملے کے مترادف ہوگا، آئین ٹوٹ گیا تو ملک میں کوئی نظام باقی نہیں رہے گا۔پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے کہا کہ پیپلز پارٹی تو خود کو آئین کا علمدار کہلواتی ہے، وہ آج آئین سے لاتعلق کیوں ہو رہی ہے، اقتدار اور کیسز کی خاطر پی پی اپنے حقیقی منشور سے منحرف کیوں ہو رہی ہے، لوگ جاننا چاہتے ہیں۔موجودہ صورتحال پر بلاول بھٹو کیوں خاموش ہیں، اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ نے آئین کی حکمرانی کے لئے دو ٹوک اور اصولی موقف اختیار کیا، پیپلز پارٹی میں آئین کے دیگر داعی بھی ہیں، لیکن وہ مصلحتا خاموش ہیں، پوری قوم ان کی خاموشی پر حیران ہے، پیپلز پارٹی نے بڑا فیصلہ کرنا ہے کہ 73 کے آئین کے ساتھ کھڑی ہو گی یا انحراف کرے گی۔انہوںنے کہا کہ بلاول بےچارہ بے بس ہے، ان کے پاس اختیار ہے نہ فیصلے کی طاقت ہے، پیپلز پارٹی سے مراد ہے آصف علی زرداری، پیپلزپارٹی کے مالک، روح رواں اور فیصلہ کن طاقت آصف علی زرداری کے پاس ہے، بلاول تو صرف شو بوائے ہے۔